ایک ہی مجلس میں تین مرتبہ طلاق
O ایک شخص نے اپنی بیوی کو غصہ کی حالت میں طلاق دے دی
اور ایک ہی مجلس میں تین دفعہ طلاق کے الفاظ دہرائے۔ اس کے چھ دن بعد تحریری طلاق بھی
لکھ دی لیکن اسے بیوی تک نہیں پہنچایا۔ اب طلاق کے اڑھائی سال بعد دونوں صلح کرنا چاہتے
ہیں‘ کیا ایسا کرنا ممکن ہے؟
P قرآن و حدیث کے مطابق ایک مجلس کی تین طلاق ایک رجعی شمار ہوتی ہے جیسا کہ احادیث میں اس کی صراحت ہے‘
اس طلاق کے چھ دن بعد خاوند نے تحریری طلاق بھی دے دی جو بیوی تک نہیں پہنچائی‘ اس
طرح یہ دوسری طلاق ہے۔ واضح رہے کہ طلاق کیلئے بیوی کو اس کا علم ہونا ضروری نہیں ہے
اور نہ ہی اس کے مؤثر ہونے کیلئے شرط ہے۔
اڑھائی سال تک عورت کی عدت ختم ہو چکی ہے۔ عدت ختم ہوتے ہی نکاح
بھی ٹوٹ جاتا ہے۔ اب تجدید نکاح سے صلح ہو سکتی ہے بشرطیکہ عورت رضا مند ہو، اس کے
سرپرست کی اجازت ہو۔ گواہ بھی موجود ہوں اور حق مہر بھی از سر نو مقرر کیا جائے۔ ان
چار شرائط کی موجودگی میں نیا نکاح کر کے اپنا گھر آباد کیا جا سکتا ہے۔ لیکن آئندہ
کیلئے طلاق وغیرہ کے اقدام سے اجتناب کرنا ہوگا۔ کیونکہ اب تجدید نکاح کے بعد طلاق
دینے سے بیوی ہمیشہ کیلئے حرام ہو جائے گی۔ پھر عام حالات میں رجوع بھی نہیں ہو سکے
گی۔ (واللہ اعلم)
No comments:
Post a Comment