ایک قوالی کے مندرجات F10-06-01 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Friday, January 31, 2020

ایک قوالی کے مندرجات F10-06-01


ایک قوالی کے مندرجات

O میں نے دوران سفر ایک قوالی سنی، قوال بار بار اس طرح شعر پڑھ رہا تھا: ’’حضرت بلال نے جب تک اذانِ فجر نہ دی… قدرت خدا کی دیکھئے مطلق سحر نہ ہوئی۔‘‘ اس واقعہ کی تفصیل کیا ہے؟؟ (قاری حبیب اللہ بسمل۔ فیصل آباد)
P قوالیاں من گھڑت اور خود ساختہ واقعات پر گائی جاتی ہیں تا کہ جاہل لوگوں میں شرکیہ عقائد کو پھیلایا جائے اور بدعات کو رواج دیا جائے، ہمارے معاشرہ میں قوالی کو باوضو ہو کر بڑے ادب و احترام سے سنا جاتا ہے، ہمارے رجحان کے مطابق فحش گانے بھی برے اور اخلاق کو بگاڑنے والے ہیں لیکن قوالی کا درجہ فحش گانے سے بھی آگے ہے کیونکہ اس سے عقائد و نظریات میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے، اس کے باوجود لوگ اسے سننا کار ثواب خیال کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے محفوظ رکھے، عربی لغت کے اعتبار سے قوال، زیادہ بک بک کرنے والے کو کہتے ہیں، اس مفہوم کے پیش نظر قوالی بھی بک بک پر ہی مشتمل ہوتی ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، سوال میں ذکر کردہ شعر کی اصل حقیقت یہ ہے کہ رسول اللہe نے ایک مرتبہ دوران سفر فرمایا: ’’آج رات کون ہماری حفاظت کرے گا؟ مبادا ہم نماز فجر سے رہ جائیں۔‘‘
حضرت بلالt نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں اس ڈیوٹی کو سرانجام دوں گا، پھر وہ مشرق کی طرف منہ کر کے بیٹھ گئے تا کہ فجر ہوتے ہی اذان دیں لیکن کچھ دیر بعد حضرت بلالt بھی غافل ہو کر سو گئے، جب آفتاب گرم ہوا تو بیدار ہوئے، رسول اللہe بھی جاگے اور دیگر صحابہ کرام] بھی اٹھے۔ رسول اللہe نے فرمایا کہ اونٹوں کی مہاریں پکڑ کر یہاں سے جلدی چلو کیونکہ یہ شیطان کی جگہ ہے، پھر آگے جا کر رسول اللہe نے صحابہ کرام] کو وضو کرنے کا حکم دیا، وہاں دن چڑھے حضرت بلالt نے اذان دی اور فجر کی نماز باجماعت ادا کی گئی۔ (صحیح بخاری، مواقیت: ۵۹۵)
واقعہ اس قدر ہے جو ہم نے اختصار سے بیان کر دیا ہے کہ رسول اللہe اور دیگر صحابہ کرام] اس وقت بیدار ہوئے جب سورج طلوع ہو کر گرم ہو چکا تھا اور حضرت بلالt نے بھی سورج طلوع ہونے کے بعد اذان دی لیکن قوال حضرات نے اس واقعہ کو غلط رنگ دیا اور پھر لوگوں کے عقائد خراب کرنے کیلئے اسے خوب ہوا دی ہے۔

No comments:

Post a Comment

Pages