تاخیر سے نماز اور جماعت کا ثواب
O ہمارے ایک نمازی، دیر سے نماز پڑھتے ہیں اور تکبیر کہہ
کر اکیلے ہی جماعت کراتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایسا کرنے سے نماز باجماعت کا ثواب ملتا
ہے، قرآن و حدیث میں اس کے متعلق کوئی وضاحت ہے؟ براہِ کرم ہماری اس سلسلہ میں راہنمائی
کریں۔
P نمازی کو چاہیے کہ وہ باجماعت نماز ادا کرے اور اسے
معمول بنائے، اگر کبھی دیر سے آئے تو اکیلا بھی پڑھ سکتا ہے اور نمازیوں میں سے کوئی
بھی اس کے ساتھ شامل ہو جائے تو نماز باجماعت کا اہتمام بھی کیا جا سکتا ہے جیسا کہ
رسول اللہe نے
ایک آدمی کو اکیلے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا:
’’کوئی ایسا آدمی نہیں ہے جو اس پر صدقہ کرتے ہوئے اس کے ساتھ نماز پڑھ لے؟؟
(ابودائود، الصلوٰۃ: ۵۷۴)
ایک روایت میں ہے کہ ’’نمازیوں میں سے ایک آدمی اس کے ساتھ
کھڑا ہوا پھر انہوں نے نماز باجماعت ادا کی۔‘‘ (صحیح ابن خزیمہ ص ۶۴، ج ۳)
اکیلے آدمی کا نماز باجماعت ادا کرنا اس کے متعلق ایک حدیث
بیان کی جاتی ہے جسے حضرت عقبہ بن عامرt بیان
کرتے ہیں کہ رسول اللہe نے
فرمایا:
’’تمہارا پروردگار
بکریاں چرانے والے سے تعجب کرتا ہے جو پہاڑ کی چوٹی پر رہ کر اذان دیتا ہے اور نماز
پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے کو دیکھو جو نماز کیلئے اذان دیتا ہے اور
اقامت کہتا ہے نیز وہ مجھ سے ڈرتے ہوئے یہ کام کرتا ہے تم گواہ رہو کہ میں نے اسے بخش
دیا اور جنت میں داخل کر دیا۔ ‘‘(ابودائود، الصلوٰۃ: ۱۲۰۳)
اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص سفر میں ہو تو اذان دے کر اقامت
کہہ کر امام کی طرح نماز پڑھے تو اس کیلئے اجر و ثواب ہے، اس روایت کو بنیاد بنا کر
اکیلے آدمی کیلئے گنجائش ہے کہ وہ امام کی طرح نماز پڑھ لے لیکن اسے معمول بنانا اچھا
نہیں کہ وہ ہر روز جماعت کے بعد آئے اور نماز باجماعت کا اہتمام ’’خود‘‘ ہی کر ے۔
(واللہ اعلم)
No comments:
Post a Comment