بیوہ‘ دو بیٹوں اور تین بیٹیوں کا حصہ F10-17-02 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Friday, February 7, 2020

بیوہ‘ دو بیٹوں اور تین بیٹیوں کا حصہ F10-17-02


بیوہ‘ دو بیٹوں اور تین بیٹیوں کا حصہ

O ایک آدمی فوت ہوا اور اس کا ترکہ اسی ہزار روپے ہے ۔پس ماندگان میں ایک بیوہ، دوبیٹے اور تین بیٹاں ہیں، اس کا ترکہ کیسے تقسیم ہو گا؟
P بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں بیوہ کا آٹھواں حصہ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اگر ساری اولاد ہے تو بیویوں کا آٹھواں حصہ ہے۔‘‘(النساء)
بیوی کا حصہ نکالنے کے بعد باقی حصہ اس کی اولاد کا ہے اور وہ اس طرح تقسم کیا جائے کہ ایک لڑکے کو لڑکی سے دوگنا حصہ ملے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے متعلق حکم دیتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصے کے برابر ہے۔‘‘ (النساء)
سہولت کے پیش نظر متروکہ مال کے آٹھ حصے بنالیے جائیں،ان میں سے ایک حصہ بیوہ کو دیا جائے اور باقی سات حصوں سے دو حصے فی لڑکا  اور ایک ایک لڑکی کو دیا جائے چونکہ ترکہ اسی ہزار روپے ہے اسے آٹھ پر تقسیم کیا تو ایک حصہ دس ہزار بنتا ہے، یہ بیوہ کا حق ہے اسے دیا جائے اور باقی ستر ہزار میں بیس بیس ہزار لڑکوں کو اور دس، دس ہزار لڑکیوں کو دے دیا جائے؟ (واللہ اعلم)
کل حصے
بیوہ
لڑکی
لڑکی
لڑکی
لڑکا
لڑکا
8
1
1
1
1
2
2
80,000
10,000
10,000
10,000
10,000
20,000
20,000


No comments:

Post a Comment

Pages