کرنٹ اکاؤنٹ میں رقم رکھنا F20-23-03 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Thursday, October 22, 2020

کرنٹ اکاؤنٹ میں رقم رکھنا F20-23-03

ھفت روزہ اھل حدیث, احکام ومسائل, کرنٹ اکاؤنٹ میں رقم رکھنا
 

کرنٹ اکاؤنٹ میں رقم رکھنا

O بنک میں اگر رقم رکھی جائے تو بنک اسے استعمال کرتا ہے۔ خواہ ہم اس کا سود نہ بھی لیں جیسا کہ کرنٹ کھاتے میں ہوتا ہے۔ اس اعتبار سے ہم بھی بنک کے ساتھ تعاون کرتے ہیں اس کا کیا حل ہے؟!

P بنک میں دو قسم کے اکاؤنٹ کھولتے جاتے ہیں‘ ایک کو سیونگ اکاؤنٹ کہتے ہیں جس میں صارف بنک سے سود وصول کرنے کا معاہدہ کرتا ہے۔ ایسے اکاؤنٹ میں رقم رکھنا حرام اور ناجائز ہے اور دوسرا کرنٹ اکاؤنٹ ہوتا ہے۔ اس میں صارف کی اپنی رقم کو بنک میں امانت کے طور پر رکھتا ہے اور رقم پر کسی قسم کا سود نہیں دیا جاتا۔

یہ فتویٰ پڑھیں:                 سود پر قرض لینا

البتہ بنک اس رقم کو استعمال ضرور کرتا ہے لیکن صارف مجبوری کی وجہ سے اس میں اپنی رقم رکھتا ہے کیونکہ گھر میں اتنی رقم رکھنے سے چوری‘ ڈاکے وغیرہ کا خطرہ ہوتا ہے۔ پھر جان جانے کا بھی اندیشہ ہے۔ لہٰذا اس مجبوری کی وجہ سے بنک کے اس کھاتے میں رقم رکھنے کا جواز ہے۔ اگر وہ ایسی سوسائٹی میں رہتا ہے جہاں سکیورٹی کا انتظام ہے تو بہتر ہے کہ اس اکاؤنٹ سے بھی اجتناب کیا جائے۔ واللہ اعلم!


No comments:

Post a Comment

Pages