گندی مرض اور اس کا علاج F20-24-01 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Friday, October 30, 2020

گندی مرض اور اس کا علاج F20-24-01

ھفت روزہ اھل حدیث, احکام ومسائل, گندی مرض اور اس کا علاج,
 

گندی مرض اور اس کا علاج

O میری عمر ۳۴ سال ہے‘ میں ۲۰۱۳ء سے ایک ذہنی اور نفسیاتی بیماری کا شکار ہوں۔ اس کے علاوہ ۲۰۱۵ء سے کئی ایک جسمانی امراض بھی لاحق ہیں۔ ان بیماریوں کی وجہ سے میں نکاح جیسی سنت نبوی سے محروم ہونے کے علاوہ مجھے ایک گندی اور پیچیدہ اخلاقی بیماری بھی لگ چکی ہے حالانکہ میں نماز‘ روزہ اور تہجد وغیرہ پابندی سے ادا کرتا ہوں۔ ایسے حالات میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟!

یہ فتویٰ پڑھیں:                   کرنٹ اکاؤنٹ میں رقم رکھنا

P سائل بظاہر صوم وصلوٰۃ کا پابند ہے اور لوگوں کے سامنے نیک بنا رہتا ہے لیکن اندرونی طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور تنہائی میں گناہ کا ارتکاب بے تکلف کر لیتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ ایسی گندی عادات میں مبتلا ہے جو ناگفتہ بہ ہیں۔ یہ بھی منافقت کی ایک قسم ہے جس کی وجہ سے بظاہر صوم وصلوٰۃ کی کوئی اہمیت نہیں بلکہ وہ ضائع اور بے کار ہیں۔ اس کی تائید ایک حدیث سے بھی ہوتی ہے جسے سیدنا ثوبانt بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہe نے فرمایا: ’’میں اپنی امت کے ان افراد کو اچھی طرح پہچان لوں گا جو قیامت کے دن تہامہ کے پہاڑوں جیسی بے شمار اور روشن نیکیاں لے کر حاضر ہوں گے لیکن اللہ تعالیٰ ان نیکیوں کو بکھیرتے ہوئے گرد وغبار میں تبدیل کر دے گا۔‘‘

سیدنا ثوبانt نے عرض کیا‘ اللہ کے رسول! ان لوگوں کی صفات بیان کر دیں اور ان کی خرابیوں کو ہمارے سامنے واضح کر دیں۔ مبادا ہم ان میں شامل ہو جائیں اور ہمیں پتہ بھی نہ چلے۔ تو آپe نے فرمایا: ’’وہ تمہارے بھائی اور تمہاری جنس سے ہوں گے‘ وہ رات کی عبادت کا حصہ حاصل کریں گے جس طرح تم کرتے ہو لیکن جب انہیں تنہائی میں اللہ کے حرام کردہ کاموں کا موقع ملے گا تو ان کا ارتکاب کر لیں گے۔‘‘ (ابن ماجہ‘ الزہد: ۴۲۴۵)

یعنی وہ لوگ نیکی کرنے کے باوجود تقویٰ سے محروم ہوں گے کیونکہ اصل تقویٰ یہ ہے کہ انسان ہر وقت گناہ سے باز رہے خواہ اسے دیکھنے والا کوئی نہ ہو۔ بلاشبہ صوم وصلوٰۃ کی پابندی بہت بڑی نیکی ہے لیکن اس سے زیادہ اہمیت کی حامل نیکی یہ ہے کہ انسان تنہائی میں تقویٰ پر قائم رہے۔

اب ہم اس بیماری کے علاج کی طرف آتے ہیں جس میں سائل مبتلا ہے۔ اگر اس میں کسی وجہ سے شادی کرنے کی ہمت نہیں تو اپنی شہوت پر غلبہ پانے کے لیے اسے چاہیے کہ وہ بکثرت روزے رکھے جیسا کہ رسول اللہe کا ارشاد گرامی ہے: ’’نوجوانو! جو کوئی تم میں سے نکاح کی طاقت رکھتا ہے وہ شادی کر لے کیونکہ نکاح کا عمل آنکھوں میں حیاء پیدا کرنے والا اور شرمگاہ کی خوب حفاظت کرنے والا ہے اور جو کوئی اس کی طاقت نہیں رکھتا‘ اسے روزے رکھنے چاہئیں کیونکہ یہ اس کے لیے شہوت توڑنے والے ہیں۔‘‘ (بخاری‘ النکاح: ۵۰۶۶)

یہ فتویٰ پڑھیں:                   گھروں میں پرندے رکھنا

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شہوت کم کرنے کے لیے غیر فطری عمل کرنے کی اجازت نہیں بلکہ رسول اللہe نے ایسے انسان کے لیے روزے رکھنے تجویز فرمائے ہیں‘ لیکن یاد رہے کہ ایک دو روزے رکھنے سے شہوت پر کنٹرول نہیں ہو گا بلکہ اتنی کم مقدار تو شہوت کو ابھارنے کا باعث ہے اس لیے کثرت سے روزے رکھنا شہوت کے جوش کو کم کرنے کا ذریعہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے ہم سائل کو نصیحت کرتے ہیں کہ اکر وہ شادی کی ذمہ داری نبھانے سے قاصر ہے تو وہ بکثرت روزے رکھے امید ہے اس کی طبیعت اعتدال پر آجائے گی اور جس بری مرض میں وہ مبتلا ہے اس سے بھی خاطر خواہ افاقہ ہو گا۔ اس کے علاوہ درج ذیل کاموں کی بھی پابندی کرے۔

\       جس مرض میں وہ مبتلا ہے‘ اس کی وجہ گندے خیالات اور شیطانی وساوس ہیں‘ ان پر کنٹرول کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ باوضوء رہے اور بکثرت سورۂ الفلق اور سورۂ الناس کی تلاوت کرتا رہے۔ تلاوت کرتے وقت ان کے مفہوم اور معانی کو بھی ذہن میں تازہ رکھے۔

\       سائل کو چاہیے کہ وہ ’’لا حول ولا قوۃ الا باللہ‘‘ کثرت سے پڑھتا رہے‘ ہم عام طور پر غصہ آنے پر اسے پڑھتے ہیں حالانکہ احادیث میں اسے جنت کا خزانہ قرار دیا گیا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ ’’لا حول ولا قوۃ الا باللہ‘‘ ننانوے بیماریوں کی دوا ہے اور ان میں سے ہلکی بیماری غم اور پریشانی ہے۔ (مستدرک حاکم: ج۱‘ ص ۵۴۲)

\       درج ذیل دعا بھی بیماریوں کے علاج کے لیے اکسیر کی حیثیت رکھتی ہے: [اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْبَرْصِ وَالْجَذَامِ وَالْجَنُوْنِ وَمِنْ سَیِّءِ الْاَسْقَامِ] (ابوداؤد‘ استعاذہ: ۱۵۵۴) … ’’اے اللہ! میں پھلبہری‘ کوڑھ‘ دیوانگی اور بری بیماریوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔‘‘

یہ فتویٰ پڑھیں:                   کرنسی نوٹ کا نصاب

ان کے علاوہ کثرت استغفار کو اپنا معمول بنائے‘ اس کے بے شمار جسمانی اور روحانی فوائد ہیں۔ اُٹھتے‘ بیٹھتے‘ چلتے پھرتے وقت ’’استغفر اللہ‘‘ پڑھتا رہے۔ قرآن وحدیث میں استغفار کے بہت سے فوائد مذکور ہیں۔ سائل کو چاہیے کہ وہ اس کے معنی کو ذہن میں رکھ کر بکثرت استغفار کرتا رہے۔ امید ہے کہ اللہ اسے پریشانیوں سے نجات دے گا۔


No comments:

Post a Comment

Pages