بے ہوش شخص کی نمازوں کا حکم
O اگر کوئی آدمی ہسپتال میں مسلسل دو دن بے ہوش رہا تو
کیا ہوش آنے کے بعد اسے فوت شدہ نمازیں پڑھنا ہوں گی؟ قرآن و حدیث کے مطابق اسکی
وضاحت کریں۔
P شعور گم ہونے کی صورت میں انسان کے ذمے مالی حقوق ساقط
نہیں ہوتے لیکن بدنی عبادات مثلاً نماز اور روزہ وغیرہ ساقط ہو جاتا ہے البتہ ہوش آنے
کے بعد رمضان کے روزوں کی قضا واجب ہو گی لیکن نمازوں کی ادائیگی اس کے ذمے نہیں ہے
کیونکہ یہ سوئے ہوئے شخص کی طرح نہیں ہے کہ وہ جب بیدار ہو تو فوت شدہ نمازوں کو ادا
کرے۔ اس لئے کہ سوئے ہوئے شخص میں ادراک ہوتا ہے اگر اسے بیدار کیا جائے تو وہ بیدار
ہو سکتا ہے لیکن بے ہوشی میں مبتلا انسان کو اگر بیدار کیا جائے تو وہ بیدار نہیں ہو
سکتا، بے ہوش انسان کی فوت شدہ نمازوں کے متعلق اہل علم کے دو قول ہیں:
1 جمہور اہل
علم کا موقف ہے کہ بے ہوشی کے دوران رہ جانے والی نمازوں کی قضا اس کے ذمے نہیں ہے
چنانچہ حضرت ابن عمرt پر
ایک رات بے ہوشی طاری رہی تو انہوں نے اس دوران فوت ہونے والی نمازوں کی قضا نہیں دی
تھی۔ (مصنف عبدالرزاق ص ۴۷۹ ج ۲)
2 کچھ اہل
علم کا موقف ہے کہ بے ہوش آدمی اپنی فوت شدہ نمازیں ادا کرنے کا پابند ہے وہ اس سلسلہ
میں حضرت عمار بن یاسرt کا
عمل پیش کرتے ہیں کہ ان پر ایک دن اور ایک رات بے ہوشی طاری رہی تو انہوں نے ہوش میں
آنے کے بعد فوت ہونے والی نمازوں کی قضا دی تھی۔ (مصنف عبدالرزاق ص ۴۷۹ ج ۲) ہمارے رجحان کے مطابق جمہور اہل علم کا موقف صحیح ہے جس کی ہم نے پہلے ہی وضاحت
کر دی ہے۔ (واللہ اعلم)
No comments:
Post a Comment