رشتہ داروں کے انتظار میں جنازہ پڑھنے میں تاخیر
Oکیا رشتہ داروں کے انتظار میں جنازہ میں دیر کی جا سکتی ہے کیونکہ
ہمارے ہاں یہ رواج ہے کہ باہر سے آنے والے رشتہ داروں کی وجہ سے جنازہ پڑھنے میں بہت
دیر کی جاتی ہے، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟؟ (محمد اکبر۔ ساہیوال)
Pمرنے والے کے متعلق شرعی حکم یہ ہے کہ اس کی تجہیز و تکفین اور
تدفین میں دیر نہ کی جائے بلکہ جلدی کی جائے، رسول اللہe کا ارشاد گرامی ہے:
’’جنازہ میں جلدی
کرو، میت اگر نیک ہے تو اسے خیر کی طرف لے جا رہے ہو اور میت اگر اس کے سوا کچھ اور
ہے تو تم شر کو اپنی گردنوں سے اتار رہے ہو۔‘‘ (صحیح بخاری، الجنائز: ۱۳۱۵)
اس حدیث کی بناء پر رشتہ داروں کے انتظار میں جنازہ میں دیر
نہیں کرنی چاہیے البتہ ایک دو گھنٹے تک انتظار کرنے مین چنداں قباحت نہیں ہے، ہمارا
رجحان یہی ہے کہ میت کی تدفین میں جلدی کی جائے اور اگر کوئی رشتہ دار دیر سے پہنچتے
ہیں تو وہ میت کی قبر پر جنازہ پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہe نے
مسجد میں جھاڑو دینے والے مرد یا عورت کی نماز جنازہ قبر پر جا کر پڑھی تھی، جسے دفن
کر دیا گیا تھا اور آپe کو
اس کی اطلاع نہیں دی گئی تھی تو آپe نے فرمایا: ’’مجھے اس کی قبر بتاؤ۔‘‘ (صحیح مسلم، الجنائز:
۹۵۶)
چنانچہ صحابہ کرام نے اس کی قبر کے متعلق آپe کو
آگاہ کیا تو آپe نے
اس کی قبر پر جا کر نماز جنازہ ادا کی، اس حدیث کی بناء پر رشتہ داروں کے انتظار میں
جنازہ میں دیر نہ کی جائے اگر وہ دیر سے آتے ہیں تو وہ اس کی قبر پر جا کر نماز جنازہ
پڑھ لیں۔ (واللہ اعلم)
No comments:
Post a Comment