سرکاری اہلکاروں کو تحفہ دینا یا ان کا تحائف قبول کرنا
O جو اہل کار سرکاری طور پر کسی کام کیلئے تعینات ہوتے
ہیں، ان کو تحفہ وغیرہ دینا اور ان کا تحائف قبول کرنا شرعاً کیا حکم رکھتا ہے؟ تفصیل
سے ہماری راہنمائی فرمائیں۔
P سرکاری طور پر جو آدمی کسی کام کیلئے تعینات ہے اور
اسے باقاعدہ اس کام کی تنخواہ ملتی ہے تو ایسے لوگوں کو تحائف دینا اور ان کا تحائف
قبول کرنا ناجائز اور حرام ہے کیونکہ وہ اس کام کرنے کی باقاعدہ حکومت سے تنخواہ لیتے
ہیں، رسول اللہe کا
ارشاد گرامی ہے:
’’جس شخص کو ہم کسی کام پر تعینات کریں اور ہم اسے اس کام کا مقررہ معاوضہ بھی
دیں تو پھر وہ جو کچھ بھی اس تنخواہ کے علاوہ لے گا وہ خیانت ہوگی۔ (ابوداؤد: ۲۹۴۳)
سرکاری اہل کار کو چاہیے کہ وہ دیانت داری کے ساتھ اپنا کام
سرانجام دے، اس پر وہ کسی قسم کا تحفہ قبول نہ کرے کیونکہ ایسا کرنا رشوت اور خیانت
میں شامل ہے ہاں اگر تحفہ کسی غرض کے بغیر ہو اور اسے عہدہ سے پہلے بھی تحفہ دیا جاتا
تھا تو اسے قبول کرنے میں چنداں حرج نہیں ہے، اگر ایسا نہیں ہے تو لازماً تحفہ دینے
والا سرکاری اہل کار کو اپنی طرف مائل کر کے اپنے مقاصد کو اس کے ذریعے پورا کرنا چاہتا
ہے اور اپنے حق میں فیصلہ کرانا چاہتا ہے۔ لہٰذا ایسے حالات میں سرکاری اہل کار کو
تحفہ دینے اور اسے قبول کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے، حضرت ابوامامہt سے
روایت ہے کہ رسول اللہe نے
فرمایا:
’’جو شخص اپنے بھائی
کی سفارش کرے پھر اسے تحائف دئیے جائیں اور وہ انہیں قبول کرے تو یہ سود کے دروازوں
میں سے ایک بڑے دروازے کو آیا ہے۔‘‘ (ابوداؤد، البیوع: ۳۵۴۱)
لہٰذا ایسے حالات میں تحائف دینے اور لینے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
واللہ اعلم
No comments:
Post a Comment