غیر محرم عورت کے جنازے کو کندھا F10-19-03 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Saturday, February 8, 2020

غیر محرم عورت کے جنازے کو کندھا F10-19-03


غیر محرم عورت کے جنازے کو کندھا

O غیر محرم آدمی کسی عورت کے جنازے کو کندھا دے سکتا ہے یا نہیں؟ کتاب وسنت کی رو سے اس کی وضاحت کریں؟
P جب انسان فوت ہوجاتا ہے تو اس کے جنازے کے ساتھ جانا اور اسے کندھا دینا  اس کا حق ہے جو دوسرے مسلمانوں کو ادا کرنا چاہیے۔  جنازے کے ساتھ جانے والے مرد ہی ہوتے ہیں کیونکہ عورتوں کو جنازے کے ساتھ جانے کی اجازت نہیں۔  جیسا کہ سیدہ ام عطیہr  کا بیان ہے:
’’ہمیں جنازوں کے پیچھے جانے سے روک دیا گیا لیکن اس معاملہ میں ہم پر زیادہ سختی نہیں کی جاتی تھی۔‘‘ (صحیح بخاری،الجنائز:1278)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنازے کے ساتھ جانے والے مرد حضرات ہوتے ہیں اور عورتوں کا جنازے کے ساتھ جانا مکروہ ہے پھر عورت کے جنازے کو کندھا دینے کیلئے محرم اور غیر محرم کی تفریق کتاب و سنت سے ثابت نہیں، کوئی بھی مسلمان میت کو کندھا دے سکتا ہے۔ امام بخاریؒ نے اس سلسلہ میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے:
’’جنازہ اٹھا نا مردوں کا کام ہے،عورتوں کا نہیں۔‘‘ (صحیح بخاری،الجنائز باب نمبر50)
بلکہ ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ غیر محرم آدمی عورت کی میت کو قبر میں اتار سکتا ہے جیسا کہ سیدنا انس﷜  کا بیان ہے کہ
ہم رسول اللہﷺ کی دختر کے جنازے میں موجود تھے۔ آپﷺ قبر کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، میں نے دیکھا کہ آپﷺکی آنکھوں میں آنسو جاری تھے، آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم میں کوئی ایسا آدمی ہے جس نے آج اپنی بیوی سے محبت نہ کی ہو؟‘‘  سیدنا ابو طلحہ﷜ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں ہوں، آپ نے فرمایا: ’’تم اس قبر میں اترو ۔‘‘ چنانچہ سیدنا ابو طلحہ﷜ قبر میں اترے اور اسے لحد میں لٹایا ۔ (بخاری،الجنائز:1342)
سیدنا ابو طلحہ﷜ کا رسول اللہﷺ کی بیٹی کو قبر میں اتارنا اس بات کی دلیل ہے کہ غیر محرم مرد عورت کو قبر میں اتار سکتا ہے ۔ جب غیر محرم میت کو قبر میں اتار سکتا ہے تو اسے کندھا دینے میں کون سا امر مانع ہے؟ ہمارے رحجان کے مطابق میت کو کندھا دیتے ہوئے محرم اور غیر محرم کی تفریق کرنا غیر شرعی ہے اور غیر محرم میت کو کندھا دے سکتا ہے۔ (واللہ اعلم)

No comments:

Post a Comment

Pages