جنازہ اٹھاتے وقت با آواز بلند کلمۂ شہادت F10-19-02 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Saturday, February 8, 2020

جنازہ اٹھاتے وقت با آواز بلند کلمۂ شہادت F10-19-02


جنازہ اٹھاتے وقت با آواز بلند کلمۂ شہادت

O ہمارے ہاں جب جنازہ اٹھایا جاتا ہے تو کچھ لوگ بآواز بلند کلمہ شہادت کے الفاظ کہتے ہیں، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ پھر دفن کرنے کے بعد قبر پرکھڑے ہوکر اذان دی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ ایسا کرنے سے شیطان میت سے وسوسہ انداز ی نہیں کرسکتا۔ کیا ایسا کرنا شرعی طور پر ثابت ہے؟قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔
P بلاشبہ ہمارے معاشرہ میں کچھ کام ایسے رواج پاچکے ہیں جن کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں جیسا کہ سوال میں دو کاموں کا ذکر ہے، اس کا ثبوت کتاب وسنت سے نہیں ملتا، رسول اللہ eکے دور میں بھی جنازہ اٹھایا جاتا تھا، لیکن حاضرین میں سے کوئی کلمہ شہادت کے الفاظ بآواز بلند نہیں کہتا تھا، اگر ایسا کرتا تو ضرور کتب حدیث میں اس کا ذکر ہوتا ۔ اسی طرح میت کودفن کرنے کے بعد قبر پر کھڑے ہو کر اذان دینے کا مسئلہ ہے۔ اس کے متعلق بھی کتاب و سنت سے کوئی ایسی دلیل نہیں ملتی جس سے اس امر کا جواز ثابت ہوتا ہو۔
باقی رہی شیطان کی وسوسہ اندازی تو وہ انسان کی زندگی تک محدود ہے، مرنے کے بعد اسے کسی کے متعلق وسوسہ اندازی کا اختیار نہیں۔  قبر کے اندر فرشتوں کے سوالات کے جوابات ایمان کی بنیاد پر ہوں گے، وہاں شیطان کا قطعاً کوئی اختیار نہیں ہوگا کہ وہ غلط جوابات اس کی زبان سے جاری کراسکے۔  ہمارے نزدیک جنازہ لے جاتے وقت با ٓواز بلند کلمہ شہادت کے الفاظ کہنا اور میت کو دفن کرنے کے بعد قبر پر کھڑے ہوکر اذان دینابدعت ہے ۔  چنانچہ رسول اللہeکا ارشاد گرامی ہے:
’’جس نے ہمارے اس دین میں کسی نئے کام کو رواج دیا جو اس سے نہیں تو وہ مردود ہے۔‘‘ (بخاری،الصلح:2697)
ہمیں چاہیے کہ کتاب وسنت سے تمسک کریں،اس کے علاوہ دوسری ہر چیز کو چھوڑ دیں،اس میں ہماری کامیابی اور عزت و ناموس کا تحفظ ہے۔ (واللہ اعلم)

No comments:

Post a Comment

Pages