امام سے پہلے رکوع یا سجدہ میں جانا F10-22-02 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Saturday, February 22, 2020

امام سے پہلے رکوع یا سجدہ میں جانا F10-22-02


امام سے پہلے رکوع یا سجدہ میں جانا

O اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ جب امام رکوع سے سر اٹھاتا ہے اور سجدہ کیلئے تیاری کرتا ہے تو کچھ نمازی امام سے پہلے ہی نیچے جھک جاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں اس کی وضاحت فرمائیں۔
P واضح رہے کہ مقتدی کی امام کے ساتھ چار حالتیں ممکن ہیں:
\       مسابقت: نماز کے کسی رکن کو مقتدی اپنے امام سے پہلے ہی شروع کر لے‘ ایسا کرنا حرام اور ناجائز ہے، حدیث میں اس کے متعلق سخت وعید آئی ہے، رسول اللہe نے فرمایا:
’’کیا امام سے پہلے سر اٹھانے والا اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کے سر کو گدھے کے سرمیں بدل دے یا اللہ تعالیٰ اس کی شکل و صورت کو گدھے کی شکل و صورت بنا دے۔‘‘ (صحیح بخاری، الاذان: ۶۹۱)
\       موافقت: مقتدی امام کے ساتھ ساتھ چلے، جب امام رکوع کرے تو عین اسی وقت مقتدی رکوع میں چلا جائے۔ جب امام سجدہ میں جائے تو عین اسی وقت مقتدی بھی سجدہ میں چلا جائے، ایسا کرنا بھی جائز نہیں، صرف نماز میں دو ایسے مقامات ہیں جہاں امام کے ساتھ موافقت مطلوب ہے: ایک آمین کہنے میں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ اس موافقت کی صورت میں مقتدی کے سابقہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ (صحیح بخاری، الاذان: ۷۸۲) دوسرے ربنا لک الحمد کہتے وقت امام کی موافقت کی جائے، حدیث میں اس کی بھی فضیلت آئی ہے کہ ایسا کرنے سے بھی گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ (صحیح بخاری، الاذان: ۷۹۶)
\       متابعت: تاخیر کے بغیر نماز کے تمام اعمال کو امام کے بعد سرانجام دیا جائے، دوران نماز ہمیں امام کی متابعت کرنے کا حکم ہے، حدیث میں ہے کہ امام اس لئے مقرر کیا جاتا ہے تا کہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو۔۔۔ (صحیح بخاری، تقصیر الصلوٰۃ: ۱۱۱۴) حضرت براء بن عازبt کا بیان ہے کہ ہم رسول اللہe کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے، جب آپ سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو ہم میں سے کوئی بھی اپنی کمر نہیں جھکاتا تھا تا آنکہ رسول اللہe اپنی پیشانی زمین پر رکھ دیتے۔ (صحیح بخاری، الاذان: ۸۱۱)
\       مخالفت: اس کا مطلب یہ ہے کہ مقتدی اپنے امام سے اس قدر پیچھے رہ جائے کہ اس کی اقتداء سے ہی خارج ہو جائے مثلاً امام جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتا ہے تو مقتدی اس وقت رکوع میں جاتا ہے، نماز کا جو رکن امام کی مخالفت میں ادا ہو وہ سرے سے ادا ہوتا ہی نہیں، ایسا کرنے سے ساری نماز خطرے میں پڑ جاتی ہے، صورت مسئولہ بھی امام کی متابعت کے خلاف ہے، ایسا ہونا چاہیے کہ جب امام اپنا سر سجدہ میں رکھ دے تو مقتدی حضرات کو سجدہ کیلئے اس وقت جھکنا چاہیے جیسا کہ متابعت کے بیان میں اس کی وضاحت ہو چکی ہے؟ (واللہ اعلم)

No comments:

Post a Comment

Pages