منڈیوں میں خرید وفروخت کی صورتحال F10-22-03 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Saturday, February 22, 2020

منڈیوں میں خرید وفروخت کی صورتحال F10-22-03


منڈیوں میں خرید وفروخت کی صورتحال

O منڈیوں میں خرید و فروخت کی اکثر یہ صورت سامنے آتی ہے کہ آدمی کوئی چیز خریدتا ہے اور اسے مالک کے پاس ہی چھوڑ دیتا ہے، اسی حالت میں اس کو آگے فروخت کر دیا جاتا ہے، کیا اس طرح خرید و فروخت کرنا جائز ہے، اگر ناجائز ہے تو کیوں؟ (عبدالحمید۔ مانگا منڈی)
P تمام فقہاء عظام کا اس امر پر اتفاق ہے کہ کسی چیز کو خریدنے کے بعد اس پر قبضہ کرنے سے پہلے پہلے اسے فروخت کرنا ناجائز ہے، رسول اللہe کا ارشاد گرامی ہے:
’’جس نے اناج خریدا وہ اس وقت تک فروخت نہ کرے جب تک اسے ناپ تول کر پورا نہ کرلے۔‘‘ (بخاری، البیوع: ۲۱۲۶)
ایک روایت میں وضاحت ہے کہ اسے اپنے قبضے میں لئے بغیر آگے فروخت نہ کرے۔ (مسلم‘ البیوع: ۱۵۲۵) اس حدیث میں اناج اور غلے کا حکم بیان ہوا ہے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ کھانے کی اشیاء کے علاوہ ہر چیز کا یہی حکم ہے۔ (جامع ترمذی، البیوع: ۱۲۹۱) بلکہ رسول اللہe نے واضح طور پر فرمایا ہے:
’’تم جب بھی کوئی چیز خریدو تو اس پر قبضہ کیے بغیر آگے فروخت نہ کرو۔‘‘ (مسند امام احمد ص ۴۰۲ ج ۲)
امام ابوداؤد نے اس روایت کو بایں الفاظ بیان کیا ہے کہ رسول اللہe نے اسی جگہ میں جہاں سے سامان خریدا ہے وہیں پر بیچنے سے منع فرمایا ہے، یہاں تک کہ تاجر حضرات اپنا سودا اٹھا کر اپنے اپنے گھروں میں لے جائیں۔ (ابوداؤد، البیوع: ۳۴۹۸) امام ابن قیمؒ کہتے ہیں:
’’خریدی ہوئی چیز کو قبضے میں لینے سے پہلے فروخت کرنے کی ممانعت اس لئے ہے کہ خریدار ایسی صورت میں اسے قبضے میں لینے سے عاجز ہوتا ہے، ممکن ہے فروخت کنندہ اس چیز کو اس کے حوالے کرے یا نہ کرے، خاص طور پر جب وہ دیکھ رہا ہو کہ خریدار کو اس سے بہت نفع ہو رہا ہے تو وہ اس بیع کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا، خواہ انکار کرے یا فسخ بیع کیلئے کوئی حیلہ تلاش کرے۔‘‘ (اعلام الموقفین ص ۱۳۴ ج ۳)
بہرحال آج کل منڈیوں میں جس طرح خرید و فروخت ہوتی ہے کہ ایک چیز خرید کر وہیں اسے آگے فروخت کر دیا جاتا ہے، خریدار اس پر قبضہ نہیں کرتا، یا اصل مالک سے پرچی حاصل کر کے اسے فروخت کر دیا جاتا ہے، شرعی طور پر ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)

No comments:

Post a Comment

Pages