عورت کی امامت
O سیدہ ام ورقہr کے متعلق حدیث میں ہے کہ رسول اللہe نے
ان کیلئے ایک بوڑھا مؤذن مقرر کیا تھا اور آپ اپنے گھر کے جملہ افراد کی امامت کرواتی
تھیں۔ اس سے عورتوں کا مردوں کی جماعت کرانا ثابت کیا جاتا ہے‘ اس مسئلہ کی وضاحت کریں۔
P مذکورہ حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ رسول اللہe‘ سیدہ ام ورقہr کی
ملاقات کیلئے ان کے گھر جاتے تھے اور اذان دینے کیلئے آپ نے ایک مؤذن مقرر کیا تھا
اور رسول اللہe نے
انہیں حکم دیا تھا کہ آپ اپنے اہل خانہ کی امامت کر دیا کریں۔ (ابوداؤد، الصلوٰۃ:
۵۹۲)
اس حدیث سے عورتوں کا مردوں کی امامت کرانا ثابت نہیں ہوتا کیونکہ
دوسری حدیث میں اس امر کی وضاحت ہے کہ سیدہ ام ورقہr اپنے گھر اور محلے دار عورتوں کی امامت کراتی تھیں۔
چنانچہ ایک روایت میں ہے:
’’بلاشبہ رسول اللہe نے
سیدہ ام ورقہr کو
اجازت دی تھی کہ ان کیلئے اذان اور اقامت کہی جائے تا کہ وہ اپنے گھر اور محلے والی
عورتوں کی امامت کریں۔‘‘ (دارقطنی ص ۲۷۹ ج۱)
اس حدیث پر امام ابن خزیمہؒ نے بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے:
’’فرض نماز میں عورت کا عورتوں کی امامت کرانے کا بیان۔‘‘ (صحیح ابن خزیمہ ص ۸۹ ج ۳)
اس وضاحت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سیدہ ام ورقہr کے
پیچھے ان کا مؤذن نماز نہیں پڑھتا تھا وہ صرف اذان دینے پر متعین تھا۔ (واللہ اعلم)
No comments:
Post a Comment