میرج ہال کرایہ پر دینا F10-25-01 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Saturday, February 22, 2020

میرج ہال کرایہ پر دینا F10-25-01


میرج ہال کرایہ پر دینا

O میرج ہال تعمیر کر کے شادی کے پروگرام کے لئے کرایہ پر دینا شرعاً کیسا ہے، آیا اس میں کتاب و سنت کے اعتبار سے کوئی قباحت تو نہیں ہے؟
P مومن کی شان یہ ہے کہ وہ خود بھی کوئی خلاف شریعت کام نہ کرے اور نہ ہی خلاف شرع کام کا سبب بنے۔ انگوروں کی خرید و فروخت جائز ہے لیکن اگر کوئی شراب کشید کرنے کے لئے انگور خریدنا چاہے تو بیچنے والے کو اسے انگور بیچنا جائز نہیں ہیں۔ اسی طرح میرج ہال کی تعمیر لوگوں کی سہولت کے لئے ہے اس میں بظاہر کوئی قباحت نہیں ہے لیکن ہمارے ہاں شادی بیاہ کے موقع پر بہت سے کام خلاف شریعت ہوتے ہیں۔ مثلاً:
1       موسیقی اور گانے بجانے کا کھلے بندوں اہتمام ہوتا ہے۔
2       فوٹو اتارنے اور مووی بنانے میں کوئی حرج محسوس نہیں کیا جاتا۔
3       بے حجابی اور بے پردگی نیز مرد و زن کا اختلاط بھی عام ہے۔
اس طرح دیگر خلاف شرع کام بھی ہوتے ہیں، لہٰذا ایسے کاموں کے لئے میرج ہال کرایہ پر دینا، گناہ کے کاموں میں تعاون کرنا ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرو، گناہ اور سرکشی کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون نہ کیا کرو۔‘‘ (المائدہ: ۲)
لہٰذا ہمارا رجحان یہ ہے کہ اس قسم کے ہال تعمیر کرنے میں سرمایہ خرچ کرنے کے بجائے کسی اور کام میں سرمایہ لگایا جائے جس میں حلال منافع کی امید ہو، جیسا کہ عمارت تعمیر کر کے بنک کو کرایہ پر دینا جائز نہیں، اسی طرح دوسرے ناجائز کاموں کے لئے بھی کوئی عمارت کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)

No comments:

Post a Comment

Pages