جسمانی اعضاء کا مرنے کے بعد وقف کرنا F10-27-03 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Sunday, March 1, 2020

جسمانی اعضاء کا مرنے کے بعد وقف کرنا F10-27-03


جسمانی اعضاء کا مرنے کے بعد وقف کرنا

O آج کل میڈیا پر لوگوں کو اس بات کی ترغیب دی جا رہی ہے کہ وہ فوت ہونے سے قبل اپنے اعضاء رئیسہ دل، دماغ، جگر اور گردوں کے متعلق وصیت کر دیں کہ یہ فلاح انسانیت کیلئے وقف ہیں اور میرے فوت ہونے کے بعد انہیں نکالا جا سکتا ہے تا کہ لوگوں کے کام آئیں۔ کیا ایسا کرنا شریعت کی رو سے جائز ہے؟
P اللہ تعالیٰ کے انسان پر بے شمار احسانات ہیں‘ ان میں سے ایک بڑا احسان یہ ہے کہ اسے جسم اور اعضاء عطا فرمائے ہیں جنہیں وہ کام میں لاتا ہے، اعضاء رئیسہ دل، دماغ جگر اور گردے وغیرہ تو اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہیں‘ اور یہ ایک حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس جسم اور اعضاء کا انسان کو مالک نہیں بنایا کہ انہیں جیسے چاہے استعمال کرے یا ان میں اپنی مرضی کے مطابق تصرف کرے بلکہ بطور امانت یہ جسم اور اعضاء اس کے حوالے کئے ہیں، قیامت کے دن ان کے استعمال کے متعلق انسان سے باز پرس ہوگی۔ قرآن کریم نے کان، آنکھ اور دل کے متعلق بطور خاص تنبیہہ کی ہے کہ کان‘ آنکھ اور دل سب کے متعلق اللہ کے ہاں باز پرس ہوگی۔ (الاسراء: ۳۶)
ہمارے رجحان کے مطابق جو لوگ دل، دماغ اور جگر، گردے کے متعلق وصیت کر جاتے ہیں کہ مرنے کے بعد انہیں نکال کر کسی بھی ضرورت مند کو لگا دئیے جائیں، یہ وصیت بے جا تصرف ہے، جس کی انسان کو اجازت ہی نہیں‘ حدیث میں ایک واقعہ سے اس موقف پر روشنی پڑتی ہے:
سیدنا طفیل بن عمرو الدوسی﷜ نے مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کی تو ان کے ساتھ ان کی قوم کے ایک شخص نے بھی ہجرت کی، لیکن مدینہ طیبہ کی آب و ہوا اسے موافق نہ آئی، چنانچہ وہ شخص بیمار ہوا اور تکلیف کے ہاتھوں بے بس ہو کر اس نے برچھے سے اپنی انگلیوں کے جوڑ کاٹ ڈالے‘ جب خون بہنا شروع ہوا تو دونوں ہاتھوں سے اس قدر خون نکلا کہ وہ مر گیا۔ سیدنا طفیل دوسی﷜ نے اسے خواب میں دیکھا تو اس کی شکل اچھی تھی مگر اپنے دونوں ہاتھوں کو چھپائے ہوئے تھا۔ انہوں نے پوچھا کہ تیرے رب نے تیرے ساتھ کیا کیا؟ اس نے کہا: ہجرت کی وجہ سے مجھے معاف کر دیا ہے لیکن ہاتھوں کے متعلق کہا ہے کہ ہم ان ہاتھوں کو درست نہیں کریں گے کیونکہ تو خود انہیں خراب کر کے آیا ہے۔ جب سیدنا طفیل﷜ نے یہ خواب رسول اللہﷺ سے بیان کیا تو آپﷺ نے دعا فرمائی: ’’اے اللہ! تو اس کے دونوں ہاتھوں کو بھی بخش دے۔‘‘ (مسلم‘ الایمان: ۱۸۴)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو انسان وصیت کر کے اپنے اعضاء رئیسہ کو خراب کرتا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کی اصلاح نہیں فرمائیں گے۔ لہٰذا اس قسم کی وصیت سے اجتناب کرنا چاہیے۔ (واللہ اعلم)

No comments:

Post a Comment

Pages