دورانِ سفر روزہ رکھنا
O کیا دوران سفر روزہ رکھا جا سکتا ہے؟ میں نے ایک عالم
دین سے سنا ہے کہ دوران سفر روزہ رکھنا درست نہیں کیونکہ رسول اللہe نے
اسے نیکی قرار نہیں دیا۔ براہ کرم اس کی وضاحت قرآن وحدیث کی روشنی میں کریں۔
P دوران سفر روزہ رکھنا جائز ہے اور چھوڑ دینے کی بھی
اجازت ہے۔ اس بات کا اندازہ روزہ دار کی جسمانی قوت اور سفری مشقت کو سامنے رکھ کر
کیا جائے گا۔ چنانچہ سیدنا ابوسعید خدریt فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہe کے
ہمراہ جنگ پر جاتے‘ اس دوران میں کوئی بھی روزے دار دوسروں کو روزہ نہ رکھنے کی وجہ
سے ملامت نہ کرتا اور نہ روزہ ترک کرنے والا روزہ رکھنے والوں پر عیب لگاتا‘ جسے روزہ
رکھنے کی ہمت ہوتی وہ روزہ رکھ کر اچھا کام کرتا اور جو اپنے اندر کمزوری محسوس کرتا
وہ اسے چھوڑ کر اچھا کام کرتا۔ (صحیح مسلم‘ الصیام: ۲۶۱۸)
سوال میں جس حدیث کو ذکر کر کے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ دوران
سفر روزہ نہیں رکھنا چاہیے اس کا ایک خاص پس منظر ہے۔ چنانچہ سیدنا جابر بن عبداللہt فرماتے
ہیں‘ رسول اللہe نے
دوران سفر ایک ہجوم دیکھا‘ اس میں ایک آدمی نظر آیا جس پر سایہ کیا گیا تھا۔ رسول
اللہe نے
دریافت فرمایا: ’’یہ کیا ہے؟‘‘ لوگوں نے عرض کیا‘ یہ شخص روزہ دار ہے۔ اس وقت آپe نے
فرمایا: ’’ایسے حالات میں دوران سفر روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں۔‘‘ (بخاری‘ الصوم: ۱۹۴۶)
اس حدیث سے اہل ظاہر نے دلیل پکڑی ہے کہ دوران سفر روزہ نہیں
رکھنا چاہیے۔ اگر کسی نے روزہ رکھ لیا تو وہ روزہ نہیں ہو گا۔ حالانکہ یہ حدیث ایک
شخص سے متعلق ہے جس پر سایہ کیا گیا تھا اورو ہ ہلاکت کے قریب پہنچ چکا تھا۔ جب دوران
سفر روزہ دار کی جان کو خطرہ ہو‘ اس وقت اگر کوئی روزہ رکھنے پر اصرار کرتا ہے تو ایسے
حالات میں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں‘ جبکہ اللہ تعالیٰ نے ایسے حالات میں روزہ چھوڑ
دینے کی رخصت دی ہے۔ ایسے انسان کے لیے روزہ چھوڑ دینا افضل ہے۔
اگر روزہ رکھنے کی ہمت ہو تو اس کے جواز میں کوئی شبہ نہیں‘
کیونکہ دوران سفر سخت گرمی میں رسول اللہe اور سیدنا عبداللہ بن رواحہt کا
روزہ رکھنا ثابت ہے۔ بہرحال اگر کوئی شخص دوران سفر روزہ رکھنے کی ہمت رکھتا ہے تو
اسے روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ اعلم!
No comments:
Post a Comment