شب قدر کی حیثیت F24-18-01 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Monday, May 18, 2020

شب قدر کی حیثیت F24-18-01

احکام ومسائل، رمضان، قیام اللیل، شب قدر

شب قدر کی حیثیت

O اسلام میں شب قدر کی کیا حیثیت ہے؟ لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ اس رات کی چند گھڑیوں میں اللہ تعالیٰ خرق عادت امر کو ظاہر کرتا ہے۔ اس وقت پانی دودھ کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور روئے زمین کے درخت سجدہ ریز ہو جاتے ہیں۔ ان معاملات کی وضاحت درکار ہے۔
P اسلام میں شب قدر کی بہت فضیلت بیان ہوئی ہے‘ اس رات کی فضیلت کے لیے یہی کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام پاک قرآن مجید کو اتارنے کے لیے اسی رات کا انتخاب فرمایا۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل کیا ہے۔‘‘ (القدر: ۱)
یہ فتویٰ پڑھیں:    عشرۂ رمضان کی تقسیم
قرآن مجید کے دوسرے مقام پر اس رات کو ’’بابرکت رات‘‘ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ چنانچہ فرمان الٰہی ہے: ’’ہم نے اس قرآن کو بہت برکت والی رات میں اتارا ہے۔‘‘ (الدخان: ۳)
قدر کے معنی تقدیر کے ہیں یعنی یہ وہ رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ تقدیر کے فیصلے نافذ کرنے کے لیے انہیں فرشتوں کے سپرد کر دیتا ہے۔ اس معنی کی تائید ایک دوسری آیت کریمہ سے ہوتی ہے۔ قرآن میں ہے: ’’اس رات میں ہر حکمت والے معاملے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔‘‘ (الدخان: ۴)
بالفاظ دیگر یہ رات کوئی عام راتوں جیسی نہیں بلکہ یہ قسمتوں کے بنانے اور بگاڑنے والی رات ہے۔ اس کا دوسرا معنی یہ بھی کیا جاتا ہے کہ یہ بڑی قدر ومنزلت اور عظمت وشرف رکھنے والی رات ہے۔ چنانچہ قرآن مجید نے اس رات کو ایک ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس ایک رات کی عبادت ایک طویل مدت کی عبادت سے بہتر ہے۔ جیسا کہ رسول اللہe کا ارشاد گرامی ہے: ’’جو شخص لیلۃ القدر میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام کرے‘ اس کے تمام سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔‘‘ (بخاری‘ الایمان: ۳۵)
یہ فتویٰ پڑھیں:    لا یعنی گفتگو اور روزہ
اس رات کو خرق عادت امر کا ظہور ضروری نہیں۔ سوال میں ذکر کردہ چیزیں لوگوں کی مشہور کردہ اور خود ساختہ ہیں۔ اس بناء پر ہمارا عقیدہ ہے کہ لیلۃ القدر کے ادراک کے لیے کسی خرق عادت چیز کا پانا یا دیکھنا محض تکلف ہے۔ ہم یہ عقیدہ نہیں رکھتے کہ شب قدر وہی شخص حاصل کر سکتا ہے جو کوئی خرق عادت امر دیکھے‘ اللہ تعالیٰ کا فضل وکرم بہت وسیع ہے وہ اس طرح کے کاموں کا محتاج نہیں۔ پھر لیلۃ القدر کی چند گھڑیاں ہی بابرکت نہیں ہیں بلکہ ساری رات ہی خیر وبرکات پر مشتمل ہوتی ہے‘ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے: ’’وہ رات طلوع فجر تک سلامتی والی رہتی ہے۔‘‘ (القدر: ۵)
سیدہ عائشہr بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہe سے عرض کیا‘ اللہ کے رسول! اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ یہ شب قدر ہے تو میں کیا دعا کروں؟ رسول اللہe نے فرمایا: ’’یہ دعا پڑھو [اَللّٰہُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ]، اے اللہ! تو بہت معاف کرنے والا ہے اور معاف کرنے کو پسند کرتا ہے لہٰذا مجھے معاف کر دے۔‘‘(مسند احمد: ج۶‘ ص ۱۷۱)
یہ فتویٰ پڑھیں:    آغاز میں چاند کا بڑا ہونا
بہرحال اس رات میں روح اور دل کو زندہ رکھنے کے لیے بہت سے خزانے چھپے ہیں‘ خوش قسمت ہیں وہ حضرات جو ان خزانوں اور جواہرات کی تلاش میں سرگرم رہتے ہیں اور انہیں حاصل کر لینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ واللہ اعلم!

1 comment:

Pages