نماز کے بغیر روزہ رکھنا F24-16-02 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Thursday, May 14, 2020

نماز کے بغیر روزہ رکھنا F24-16-02

نماز کے بغیر روزہ رکھنا

نماز کے بغیر روزہ رکھنا

O ہمارے ہاں کچھ جذباتی قسم کے نوجوان رمضان کے روزے بہت اہتمام سے رکھتے ہیں‘ اس کے لیے وہ بھوک اور پیاس برداشت کرتے ہیں لیکن وہ نماز نہیں پڑھتے یا اس کی ادائیگی میں سستی کرتے ہیں‘ ایسے نوجوان روزے رکھنے کا اجر پائیں گے؟
P انسان‘ جب شہادتین کی ادائیگی کے بعد دائرہ اسلام میں داخل ہوتا ہے تو سب سے پہلے نماز پنجگانہ کا ادا کرنا اس کے لیے ضروری ہوتا ہے کیونکہ شہادتین کی ادائیگی کے بعد نماز اسلام کا سب سے اہم رکن ہے‘ نماز کے بغیر انسان کے اسلام کا کوئی اعتبار نہیں۔ ہمارے نزدیک نماز نہ پڑھنے والوں کی حسب ذیل دو اقسام ہیں:
یہ فتویٰ پڑھیں:    طلوع فجر سے پہلے روزہ کی نیت
b       نماز فرضیت اور اہمیت کا قائل ہے لیکن سستی کی وجہ سے کچھ نمازیں رہ جاتی ہیں‘ اگرچہ ایسا کرنا بہت بڑا جرم ہے تا ہم اسے دائرہ اسلام سے خارج قرار نہیں دیا جا سکتا۔
b       نماز کی فرضیت کا قائل نہیں اور نہ ہی نماز کے قریب جاتا ہے‘ اس کے نامہ اعمال میں نماز نامی کوئی چیز نہیں‘ ایسے شخص کے اقرار شہادتین کا کوئی اعتبار نہیں‘ ایسا اسلام جس میں نماز نہ ہو اللہ کے ہاں اس کی کوئی حیثیت نہیں۔ لہٰذا وہ نوجوان جو روزہ بڑے شوق سے رکھتے ہیں اور اس سلسلہ میں وہ پیاس اور بھوک بھی برداشت کرتے ہیں‘ انہیں اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہیے اور نماز کی فرضیت اور اہمیت کے پیش نظر اسے باجماعت ادا کرنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔
پہلی قسم کے لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ نماز کی ادائیگی میں سستی نہ کریں‘ ہم انہیں یہ فتویٰ نہیں دیتے کہ جب انہوں نے نماز میں سستی کرنا ہے تو وہ روزہ نہ رکھیں‘ بلکہ انہیں یہ نصیحت کرتے ہیں کہ وہ روزے پابندی سے رکھیں اور روزہ رکھنا انہیں اللہ کے دین کے قریب کر دے گا۔ اگر وہ اللہ کے خوف کی وجہ سے روزہ رکھتے ہیں تو امید ہے کہ روزوں کا یہ اہتمام نمازوں کی باقاعدہ ادائیگی پر ابھارے گا اور جو نمازیں سستی کی وجہ سے رہ گئی ہیں وہ خالص توبہ کرنے سے ان کی تلافی بھی ہو جائے گی۔
یہ فتویٰ پڑھیں:    عورتوں کی پہلی صف
دوسرے قسم کے لوگوں کو ہم نصیحت کرتے ہیں کہ نمازوں کے بغیر روزے بے وزن اور بے کار ہیں‘ نمازوں کی فرضیت کا اقرار کریں اور ان کی ادائیگی کا اہتمام کریں‘ اس کے بعد روزے رکھیں‘ ایسا کرنے سے سابقہ گناہوں کی تلافی ہو جائے گی اور آئندہ بھی اللہ تعالیٰ فرائض کی ادائیگی میں مدد کرے گا اور توفیق عطا فرمائے گا۔ واللہ اعلم!

No comments:

Post a Comment

Pages