اذانِ فجر سن کر کھاتے رہنا
O میں دیر سے بیدار ہوتا ہوں‘ سحری کھاتے کھاتے اذان شروع
ہو جاتی ہے یا بعض اوقات اذان کے بعد سحری کھاتا ہوں‘ ایسے حالات میں میرے روزے کا
کیا حکم ہے؟ کتاب وسنت کی روشنی میں اس طرح میرے فرض کی ادائیگی ہو جائے گی۔
P ایک مسلمان کو روزہ رکھنے کے لیے سحری کھانے کا اہتمام
کرنا چاہیے‘ اس سلسلہ میں رسول اللہe کا ارشاد گرامی ہے: ’’سحری کھایا کرو کیونکہ سحری کرنا
باعث برکت ہے۔‘‘ (بخاری‘ الصوم: ۱۹۲۳)
ہمارے اہل اسلام اور اہل کتاب کے درمیان روزے کا فرق سحری کھانا
ہے۔ جیسا کہ ارشاد نبویe ہے:
’’ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں کے درمیان فرق سحری کا کھانا ہے۔‘‘ (مسلم‘ الصیام: ۱۰۹۶)
اس کا مطلب یہ ہے کہ جہاں سحری کھانا باعث برکت ہے وہاں یہود
ونصاریٰ کی مخالفت بھی ہے۔ سحری کے اعتبار سے لوگوں کی تین اقسام ہیں جن کی تفصیل حسب
ذیل ہے:
b جو لوگ اذان فجر
سے پہلے سحری کرنے کا اہتمام کرتے ہیں‘ ان کے لیے حکم یہ ہے کہ جب سپیدہ سحر‘ رات کی
تاریکی سے نمایاں ہو جائے تو کھانا پینا بند کر دیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’کھاؤ
اور پیو یہاں تک تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری
رات کی سیاہ دھاری سے نمایاں ہو جائے۔‘‘ (البقرہ: ۱۸۷)
b کچھ لوگ ایسے ہوتے
ہیں جو اذان فجر سے پہلے سحری کھانا شروع کر دیتے ہیں لیکن کھانے کے دوران اذان ہو
جاتی ہے‘ ان کے لیے حکم ہے کہ وہ اپنے کھانے کو مکمل کر لیں۔ جیسا کہ رسول اللہe کا
ارشاد گرامی ہے‘ جسے سیدنا ابوہریرہt بیان کرتے ہیں: ’’جب تم میں سے کوئی اذان سنے اور کھانے
کا برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو اسے اپنی حاجت کو پورا کر لینا چاہیے۔‘‘ (مسند احمد:
ج۲‘ ص ۵۱۰)
b کچھ لوگ اذان کے
دوران یا اس کے بعد بیدار ہوتے ہیں‘ انہیں چاہیے کہ کچھ کھائے پیئے بغیر ہی روزہ رکھ
لیں‘ ایسے حالات میں اذان کے دوران سحری کا آغاز کرنا یا اذان کے بعد جلدی جلدی کھانا
کھا کر روزہ رکھنا صحیح نہیں۔ کیونکہ سحری کا وقت گذر چکا ہے‘ وقت گذرنے کے بعد کھانا
پینا خلاف شریعت ہے۔ صورت مسئولہ میں اذان کے دوران سحری شروع کرنا یا اذان کے بعد
سحری کھانا روزہ پر اثر انداز ہو سکتا ہے لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ واللہ اعلم!
No comments:
Post a Comment