عیدین کی رات عبادت کا اہتمام
O کچھ واعظین عیدین کی رات عبادت کی بہت فضیلت بیان کرتے
ہیں‘ پھر کچھ دینی ذہن رکھنے والے حضرات ان راتوں میں عبادت کا خصوصی اہتمام کرتے ہیں۔
نفل بھی پڑھے جاتے ہیں اور قرآن مجید کی تلاوت بھی ہوتی ہے‘ اس کی شرعی حیثیت بیان
کر دیں۔
P ہمارے ہاں جو بزرگ عیدین کی راتوں میں عبادت کا خصوصی
اہتمام کرتے ہیں‘ ان کے شوق کی بنیاد چند ایسی احادیث ہیں جو محدثین کے قائم کردہ معیار
صحت پر پوری نہیں اترتیں‘ جن کی تفصیل حسب ذیل ہے:
یہ فتویٰ پڑھیں: صدقۃ
الفطر کے لیے بیت المال
b ’’جس نے عیدین
کی دونوں راتوں میں اخلاص اور حصول ثواب کی نیت سے قیام کیا تو اس کا دل اس دن بھی
زندہ رہے گا جس دن دل مردہ ہو جائیں گے۔‘‘
یہ روایت
خود ساختہ اور بناوٹی ہے‘ کیونکہ اس میں ایک راوی عمر بن ہارون بلخی ہے جس کے متعلق
امام ذہبیؒ لکھتے ہیں: ’’امام ابن معین نے اسے کذاب کہا ہے اور محدثین کی ایک جماعت
نے اسے متروک قرار دیا ہے۔‘‘ (تلخیص المستدرک: ج۱‘ ص ۸۷) … خود امام ذہبیؒ نے اسے کذاب‘ خبیث کہا ہے۔ (میزان الاعتدال:
ج۳‘ ص ۲۲۸) … محدث العصر امام
البانیؒ نے بھی اس روایت کو خود ساختہ اور بناوٹی قرار دیا ہے۔ (سلسلہ الاحادیث الضعیفہ:
ج۲‘ ص ۱۱)
b ’’جو پانچ راتوں
میں عبادت کرے گا اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی وہ راتیں یہ ہیں: ذوالحجہ کی آٹھویں‘
نویں اور دسویں رات‘ عید الفطر کی رات اور شعبان کی پندرھویں رات۔‘‘
امام منذریؒ
نے اس روایت کو بیان کیا ہے اور اس کے موضوع یا ضعیف ہونے کی طرف اشارہ بھی کیا ہے۔
کیونکہ انہوں نے اس روایت کو بصیغہ تمریض بیان کیا ہے۔ (ترغیب: ج۲‘ ص ۱۵۲) … اس روایت میں عبدالرحیم بن زید العمی راوی کذاب ہے اور اس سے
بیان کرنے والا سوید بن سعید بھی سخت ضعیف ہے۔ علامہ البانیؒ نے اس روایت پر موضوع
ہونے کا حکم لگایا ہے۔ (الاحادیث الضعیفہ: ج۱‘ ص ۱۲) …
یہ فتویٰ پڑھیں: فطرانہ کیوں اور کتنا؟
علامہ ابن قیمؒ لکھتے ہیں کہ رسول اللہe عید
کی رات صبح تک سوتے رہے اور آپe نے
شب بیداری نہیں کی۔ نیز عیدین کی رات خاص عبادت کرنے کی کوئی روایت صحیح نہیں۔ (زاد
المعاد: ج۱‘ ص ۲۱۲) … واللہ اعلم!
No comments:
Post a Comment