خطبۂ عیدین کے دوران چندہ جمع
کرنا
O ہمارے ہاں خطبہ عید سے پہلے یا اس کے دوران چندہ جمع
کیا جاتا ہے تا کہ اس سے امام کی اضافی خدمت کی جا سکے اور اسے مسجد کی ضروریات میں
استعمال کیا جائے‘ اس وقت چندہ جمع کرنے کی شرعی طور پر کیا حیثیت ہے وضاحت کریں۔
P عیدین کے خطبہ کو غور اور انہماک سے سننا چاہیے‘ دوران
خطبہ یا خطبہ سے پہلے چندہ جمع کرنا درست نہیں۔ اگر کوئی ہنگامی ضرورت ہے تو خطبہ سے
فراغت کے بعد اس کا اہتمام کیا جا سکتا ہے۔ جیسا کہ رسول اللہe خطبہ
سے فراغت کے بعد عورتوں کے پاس آئے‘ انہیں وعظ ونصیحت فرمائی‘ پھر سیدنا بلال t کے
ذریعے عورتوں سے صدقہ وصول کیا۔ (بخاری‘ العیدین: ۹۷۷)
ایک روایت میں ہے کہ حدیث کے راوی ابن جریج نے اپنے استاد حضرت
عطاء بن ابی رباح سے سوال کیا کہ آیا رسول اللہe نے عورتوں سے صدقہ فطر وصول کیا؟ تو انہوں نے جواب دیا:
نہیں‘ یہ صدقہ فطر نہیں تھا بلکہ عام صدقہ
تھا جو سیدنا بلالt کے
ذریعے عورتوں سے وصول کیا گیا۔ (بخاری‘ العیدین: ۹۷۸)
صورت مسئولہ میں جو خطبہ سے پہلے یا خطبہ کے دوران چندہ جمع
کیا جاتا ہے تا کہ امام کی خدمت کریں یہ کوئی اجتماعی ضرورت نہیں جس کے لیے اس قسم
کا تکلف کیا جائے۔ ایسا کرنا عیدین کے تقدس اور وقار کے بھی منافی ہے‘ البتہ خطبہ سے
فراغت کے بعد چندہ کی اپیل کی جا سکتی ہے تا کہ لوگ حسب استطاعت اطمینان وسکون سے اس میں شریک ہو سکیں۔
No comments:
Post a Comment