مشنری اداروں میں کام کرنا F20-22-03 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Friday, October 16, 2020

مشنری اداروں میں کام کرنا F20-22-03

احکام ومسائل,ھفت روزہ اھل حدیث,مشنری ادارے,مشنری اداروں میں کام کرنا,
 

مشنری اداروں میں کام کرنا

O میں ایک ایسے رفاہی ادارہ میں کام کرتا ہوں جس کی بنیاد قادیانیوں نے رکھی ہے‘ وہ اب بھی اس ادارہ کی مالی مدد کرتے ہیں۔ کیا مجھے شرعی طور پر ایسے رفاہی ادارہ میں کام کرنا چاہیے یا اسے چھوڑ دیا جائے؟ اس کی وضاحت کر دیں۔

یہ فتویٰ پڑھیں:               حالتِ حیض میں مجامعت کا جرمانہ

P قرآن کریم نے اس حقیقت کو واشگاف الفاظ میں بیان کیا ہے کہ اس کائنات میں ہر جاندار کا رزق اللہ کے ذمے ہے۔ صرف حرکت کرنا انسان کا کام ہے۔ اللہ اس میں برکت ڈالتا ہے‘ وہ حرکت بھی شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے ہو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اس زمین میں ہر جاندار کا رزق اللہ کے ذمے ہے۔‘‘ (ہود: ۶)

دوسرے مقام پر فرمایا کہ ’’کتنے جاندار ایسے ہیں جو اپنا رزق خود نہیں اٹھاتے بلکہ اللہ انہیں رزق دیتا ہے اور تمہیں بھی وہی کھلاتا ہے۔‘‘ (العنکبوت: ۶۰)

ایک دوسری جگہ پر ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’جو کوئی اللہ سے ڈرتا رہے گا‘ اللہ تعالیٰ اس کے لیے پریشانیوں سے نکلنے کا راستہ بنا دے گا اور ایسی جگہ سے اسے رزق فراہم کرے گا جہاں سے اسے وہم وگمان بھی نہیں ہو گا۔‘‘ (الطلاق: ۲‘ ۳)

صورت مسئولہ میں جس ادارے کی بنیاد قادیانیوں نے رکھی ہے اور اسے مالی امداد بھی دیتے ہیں اس کے پس پردہ خدمت خلق نہیں بلکہ ارتدادی سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’یقینا کافر اپنا مال اس لیے خرچ کرتے ہیں تا کہ وہ لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکیں۔‘‘ (الانفال: ۳۶)

یہ فتویٰ پڑھیں:                سراغ رساں کتوں کی حیثیت

ان آیات وحقائق کے پیش نظر ہم سائل کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ اللہ پر توکل کرتے ہوئے ایسے مشنری اداروں میں کام کرنے سے گریز کریں جو اسلام اور اہل اسلام کو نقصان پہنچانے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔ واللہ اعلم!


No comments:

Post a Comment

Pages