ایک مسئلہ وراثت F20-27-03 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Friday, November 27, 2020

ایک مسئلہ وراثت F20-27-03

ھفت روزہ, ہفت روزہ, اھل حدیث, اہل حدیث, اھلحدیث, اہلحدیث, ایک مسئلہ وراثت,
 

ایک مسئلہ وراثت

O ایک شخص فوت ہوا‘ پسماندگان میں بیوہ‘ دو بیٹیاں اور والدین ہیں‘ اس کا ترکہ کس طرح سے تقسیم کیا جائے گا؟!

یہ فتویٰ پڑھیں:                     ماں کی جائیداد سے بیٹے کا حصہ

P بشرط صحت سوال بیوہ کا آٹھواں حصہ ہے کیونکہ مرحوم کی اولاد موجود ہے اور دونوں بیٹیوں کا دو تہائی ہے‘ جیسا کہ قرآن کریم میں اس کی صراحت ہے۔ والد کو چھٹا حصہ اور والدہ کو بھی چھٹا حصہ دیا جائے گا۔

بنیادی ہندسہ جسے اصل المسئلہ کہا جاتا ہے وہ چوبیس ہے۔ بیوہ کو تین حصے‘ دونوں بیٹیوں کو ۱۶ حصے والد کو چار اور والدہ کو بس چار حصے ملیں گے۔ تفصیل اس طرح ہے:

میت :    ۲۴ / ۲۷

بیوہ

بیٹی

بیٹی

والد

والدہ

کل حصے

4

8

8

4

4

28

جب حقداروں کو ملنے و الے حصوں کو جمع کیا تو وہ ستائیس بنتے ہیں جو اصل مسئلہ چوبیس سے زیادہ ہیں۔ اگر حصے اصل مسئلہ سے زیادہ ہو جائیں تو اسے عول کیا جاتا ہے۔ علم فرائض میں مسائل کی تین اقسام حسب ذیل ہیں:

\       عادلہ: … جب مقررہ حصے اصل مسئلہ کے برابر ہوں۔

\       عائلہ: … جب مقررہ حصے اصل مسئلہ سے بڑھ جائیں جیسا کہ صورت مسئولہ میں ہے۔

\       ناقصہ: … جب مقررہ حصے اصل مسئلہ سے کم رہ جائیں تو اسے ردیہ بھی کہا جاتا ہے۔

یہ فتویٰ پڑھیں:                     مسئلہ رد اور اس کی حیثیت

مذکورہ صورت میں مسئلہ عائلہ ہے‘ اب اصل مسئلہ چوبیس کو چھوڑ کر ستائیس کو اصل مسئلہ بنا کر ترکہ تقسیم کیا جائے۔ اس میں تمام ورثاء کے حصوں میں تھوڑی تھوڑی کمی آئے گی تا کہ ترکہ تمام ورثاء پر تقسیم ہو سکے۔ واللہ اعلم!


No comments:

Post a Comment

Pages