نمازِ جمعہ میں تشہد میں آکر ملنا اور دو رکعت ادا کرنا F10-09-06 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Sunday, February 2, 2020

نمازِ جمعہ میں تشہد میں آکر ملنا اور دو رکعت ادا کرنا F10-09-06


نمازِ جمعہ میں تشہد میں آکر ملنا اور دو رکعت ادا کرنا

O بعض لوگ جمعہ ادا کرنے کیلئے مسجد میں آتے ہیں، دیر سے پہنچنے کی وجہ سے وہ صرف تشہد میں امام کے ساتھ شریک ہوتے ہیں، پھر دو رکعت ادا کر کے سلام پھیر دیتے ہیں۔ کیا یہ عمل کتاب و سنت سے ثابت ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔
P جمعہ کے دن اگر کسی کو جمعہ کی نماز سے امام کے ساتھ کم از کم ایک رکعت ادا کرنے کا موقع ملے تو وہ جمعہ کی دو رکعت پڑھ سکتا ہے بصورت دیگر اسے ظہر کی چار رکعت پڑھنا ہوں گی، جب انسان جمعہ کے دن اس وقت آئے جب امام تشہد میں ہو تو اس وقت وہ امام کے ساتھ شامل ہوتا ہے تو اس کا جمعہ فوت ہو جاتا ہے، اس کیلئے جمعہ کی دو رکعت اور ادا کرنا جائز نہیں بلکہ اسے ظہر کی چار رکعت ادا کرنا ہوں گی کیونکہ رسول اللہe کا ارشاد گرامی ہے:
’’جس نے نماز کی ایک رکعت پائی اس نے نماز پالی۔‘‘ (بخاری، الاذان: ۵۸۰)
اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جس نے ایک رکعت سے کم پایا تو اس نے نماز کو نہیں پایا، اس کے علاوہ جمعہ کے متعلق رسول اللہe کا ارشاد گرامی ہے:
’’جس نے نماز جمعہ کی ایک رکعت پالی، اس نے جمعہ پا لیا۔‘‘ (سنن نسائی، جمعہ: ۱۴۲۶)
ان احادیث کی روشنی میں ہمارا موقف ہے کہ اگر کوئی جمعہ کے دن اس وقت آتا ہے جب امام تشہد میں بیٹھا ہو اور وہ اس حالت میں شامل ہو جاتا ہے تو ظہر کی نماز پڑھنا ہوگی، کیونکہ اتنی مقدار میں امام کے ساتھ شمولیت کرنے سے جمعہ نہیں ہوتا، اگرچہ ہمارے ہاں لا علمی کی وجہ سے لوگ دو رکعت ہی پڑھ لیتے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ ایسے حالات میں ظہر کی چار رکعت پڑھیں، (واللہ اعلم)


No comments:

Post a Comment

Pages