لا یعنی گفتگو اور روزہ F23-17-03 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Saturday, May 16, 2020

لا یعنی گفتگو اور روزہ F23-17-03

احکام ومسائل، روزہ، رمضان، لا یعنی گفتگو

لا یعنی گفتگو اور روزہ

O عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ کچھ لوگ روزہ رکھنے کے باوجود جھوٹ اور لا یعنی گفتگو سے پرہیز نہیں کرتے۔ کیا ایسا کرنے سے روزہ خراب ہو جاتا ہے یا روزے کے اجر وثواب میں کمی آجاتی ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔
P اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں روزہ رکھنے کا مقصد حصول تقویٰ بیان کیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تا کہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔‘‘ (البقرہ: ۱۸۳)
یہ فتویٰ پڑھیں:    سحری کی دعوت
تقویٰ کا معنی حرام کردہ امور سے اجتناب کرنا ہے۔ اس کا جامع ترین مفہوم یہ ہے کہ ایسے امور کو کرنا جن کے بجا لانے کا حکم دیا گیا ہے اور ان کاموں سے پرہیز کرنا جن کے کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ روزے کے سلسلہ  میں رسول اللہe کا ارشاد گرامی ہے: ’’جو شخص جھوٹی بات اور اس پر عمل کرنے کو ترک نہ کرے تو اللہ تعالیٰ کو اس کے بھوکے اور پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں۔‘‘ (بخاری‘ الصوم: ۱۹۰۳)
اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ روزے دار کو چاہیے کہ وہ لوگوں کی غیبت نہ کرے‘ عیب جوئی سے اجتناب کرے‘ وعدہ خلافی اور عہد شکنی سے خود کو دور رکھے‘ جھوٹ نہ بولے اور لا یعنی کاموں اور فضول باتوں کے پاس نہ جائے‘ اگر انسان ایک ماہ تک ایسے امور کو بجا لائے جنہیں ادا کرنے کا اسے حکم دیا گیا ہے اور ایسے کاموں سے اجتناب کرے جن سے منع کیا گیا ہے تو امید کی جا سکتی ہے کہ وہ پورا سال راہ راست پر گامزن رہے گا۔ لیکن اس بات کا مشاہدہ ہے کہ ہمارے معاشرہ میں روزے دار‘ رمضان اور غیر رمضان میں  فرق نہیں کرتے ا ور اپنی عادت کے مطابق حرام کاموں اور جھوٹی باتوں سے پرہیز نہیں کرتے۔ بہرحال ان کاموں سے روزہ باطل تو نہیں ہوتا البتہ بعض صورتوں میں ا س کے اجر وثواب میں کمی ضرور آجاتی ہے بلکہ بعض کام تو  ایسے ہیں جن کے کرنے سے روزے کا اجر بالکل ضائع ہو جاتا ہے۔
یہ فتویٰ پڑھیں:    رمضان المبارک کا شیڈول
لہٰذا ایک عقل مند انسان کو چاہیے کہ جب وہ روزے کی حالت میں ہو تو اسے اپنی زبان پر مکمل کنٹرول کرنا چاہیے۔ فضولیات اور لغویات سے اپنے دامن کو بچا کر رکھے۔ واللہ اعلم!

No comments:

Post a Comment

Pages