متفی کے نواسے اور نواسی کا جائیداد میں حصہ F10-08-04 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Friday, January 31, 2020

متفی کے نواسے اور نواسی کا جائیداد میں حصہ F10-08-04


متوفی کے نواسے اور نواسی کا جائیداد میں حصہ

O ایک آدمی کی زندگی میں اس کی شادی شدہ صاحب اولاد بیٹی فوت ہو گئی، اس کے بعد وہ خود بھی فوت ہو گیا، اس کی پانچ بیٹیاں اور ایک بیٹا زندہ ہے جب کہ فوت شدہ بیٹی کا ایک بیٹا اور بیٹی بھی موجود ہے بیوی بھی حیات ہے، اس صورت میں فوت ہونے والی کی جائیداد کس طرح تقسیم ہو گی، اس کا نواسا اور نواسی بھی دعویدار ہیں کہ ہمیں بھی اس جائیداد سے حصہ دیا جائے۔ کتاب و سنت کے مطابق اس کا حل بتائیں۔
P قرآن و حدیث کے مطابق جائیداد کی تقسیم کا ایک اصول یہ ہے کہ میت کے ساتھ اگر کسی کا قریبی رشتہ ہے تو اس کی موجودگی میں دور والا رشتہ دار محروم ہوتا ہے مثلاً بیٹے کی موجودگی میں اس کا پوتا اور بیٹی کی موجودگی میں اس کا نواسا وغیرہ محروم ہوتے ہیں۔
چونکہ صورت مسئولہ میں میت کے قریبی رشتہ دار بیٹا اور بیٹیاں موجود ہیں اس لئے ان کی موجودگی میں نواسا اور نواسی محروم ہیں، ہاں اگر ان کی والدہ مرحوم کی وفات کے بعد فوت ہوتی تو نواسے اور نواسی کو اپنی ماں کا حصہ ملنا تھا لیکن وہ اپنے باپ کی زندگی میں فوت ہو گئی لہٰذا اسے یا اس کی اولاد کو مرحوم کی جائیداد سے کچھ نہیں ملے گا، سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ مرحوم کی وفات کے بعد اس کی بیوی، بیٹا اور پانچ بیٹیاں زندہ ہیں، انہیں حسب ذیل تفصیل سے حصہ دیا جائے گا۔
خاوند اگر صاحب اولاد ہو تو اس کی جائیداد سے ایک بیوی یا متعدد بیویوں کو آٹھواں حصہ ملتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اگر تمہاری اولاد ہے تو بیویوں کیلئے آٹھواں حصہ ہے۔‘‘ (النساء: ۱۲)
بیوی کو آٹھواں حصہ دینے کے بعد باقی جائیداد اولاد میں اس طرح تقسیم کی جائے کہ بیٹے کو بیٹی کے مقابلہ میں دوگنا حصہ ملے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اللہ تعالیٰ تمہاری اولاد کے متعلق حکم دیتا ہے کہ مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہو گا۔ (النساء: ۱۱)
آسانی کے پیش نظر کل جائیداد کے آٹھ حصے کر لئے جائیں، ان میں سے ایک بیوی کو، دو حصے بیٹے کو اور ایک ایک حصہ ہر بیٹی کو دے دیا جائے، نواسا اور نواسی کو اس جائیداد سے کچھ نہیں ملے گا، اگر مرحوم کی اولاد اپنی طرف سے کچھ دینا چاہیں تو الگ بات ہے۔ (واللہ اعلم)

No comments:

Post a Comment

Pages