مرد یا خواتین قیام کے دوران ہاتھ کہاں باندھیں؟ F10-09-05 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Sunday, February 2, 2020

مرد یا خواتین قیام کے دوران ہاتھ کہاں باندھیں؟ F10-09-05


مرد یا خواتین قیام کے دوران ہاتھ کہاں باندھیں؟

O کیا کسی حدیث میں ہے کہ عورتیں نماز میں اپنے سینے پر ہاتھ باندھیں جب کہ مرد حضرات زیرناف اپنے ہاتھ رکھیں، قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں؟
P دوران نماز، سینے پر ہاتھ باندھے جائیں، اس میں مرد و عورت کے متعلق کوئی تفریق نہیں ہے۔ ہاتھوں کو چھوڑنا یا زیر ناف ہاتھ باندھنا یا مرد و عورت میں تفریق کرنا سنت سے ثابت نہیں ہے۔ چنانچہ حضرت سہل بن سعدt سے مروی ایک حدیث میں ہے:
’’لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ وہ دوران نماز اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پہ رکھیں۔‘‘ (صحیح بخاری، الاذان: ۷۴۰)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حالتِ قیام میں ہاتھ چھوڑنے کے بجائے انہیں باندھا جائے اور ہاتھ باندھنے کا محل سینہ ہے جیسا کہ حضرت وائل بن حجرt بیان کرتے ہیں:
’’میں نے رسول اللہe کے ہمراہ نماز ادا کی تو رسول اللہe نے اپنے دائیں ہاتھ کو اپنے بائیں ہاتھ پر رکھا اور انہیں سینے پر باندھا۔‘‘ (صحیح ابن خزیمہ الصلوٰۃ: ۴۷۹)
اس حدیث میں قدرے ضعف ہے جو دیگر احادیث سے اس کی تلافی ہو جاتی ہے، لہٰذا دوران نماز اپنے ہاتھوں کو سینے پر باندھنا چاہیے، اس سلسلہ میں کچھ لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ ہاتھوں کو بائیں جانب اپنے دل پر باندھتے ہیں، یہ عمل بھی بے اصل بلکہ بدعت ہے، زیر ناف ہاتھ باندھنے کے متعلق ایک اثر حضرت علیt سے مروی ہے لیکن اس کی سند ضعیف ہے، اس کے مقابلہ میں حضرت وائل بن حجرt سے مروی حدیث بہت زیادہ قوی ہے، ہاتھ باندھنے کے متعلق مرد اور عورت میں فرق کرنا بھی خود ساختہ ہے کیونکہ اصل یہ ہے کہ احکام میں مردوں اور عورتوں میں کوئی فرق نہیں ہوتا، البتہ کتاب و سنت میں اگر تفریق کی کوئی دلیل موجود ہو تو الگ بات ہے، لیکن اس سلسلہ میں ہمیں کوئی دلیل نہیں ملی جس سے پتہ چلے کہ سینے پر ہاتھ باندھنے میں مرد اور عورت میں فرق کیا جا سکتا ہے۔ (واللہ اعلم)


No comments:

Post a Comment

Pages