غیر مسلم والد کی وراثت سے حصہ؟ F10-14-05 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Friday, February 7, 2020

غیر مسلم والد کی وراثت سے حصہ؟ F10-14-05


غیر مسلم والد کی وراثت سے حصہ؟

O میرا والد بہت مالدار آدمی تھا لیکن وہ عیسائی مذہب رکھتا تھا، میرے دو بھائی اور ایک بہن بھی عیسائی ہیں ‘ جب کہ میں مسلمان ہو چکا ہوں‘ میرے والد فروری میں کسی حادثہ سے دوچار ہو کر فوت ہو گئے ہیں‘ اس کا بہت سا ترکہ ہے‘ کیا میں اس کی جائیداد سے حقدار ہوں؟
P ہم دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اسلام پر استقامت دے‘ دولت اسلام کے مقابلہ میں دنیا کا مال و متاع کوئی حیثیت نہیں رکھتا‘ شرعی مسئلہ کی وضاحت اس طرح ہے کہ کفر پر مرنے والے شخص کی مسلمان اولاد وارث نہیں ہو سکتی کیونکہ اسلام لانے سے کفر سے متعلقہ تمام رشتے کٹ جاتے ہیں۔ چنانچہ سیدنا اسامہ بن زیدt سے روایت ہے کہ رسول اللہe نے فرمایا: ’’مسلمان‘ کافر کا اور کافر‘ کسی مسلمان کا وارث نہیں ہو سکتا۔‘‘ (صحیح بخاری، الفرائض: ۶۷۶۴)
بلکہ امام بخاریؒ کے نزدیک تو جائیداد کی تقسیم سے پہلے اگر کوئی مسلمان ہو جائے تو اسے بھی جائیداد سے کچھ نہیں ملے گا۔  ہمارے رجحان کے مطابق ایک مسلمان بیٹا اپنے کافر باپ کی جائیداد کا حقدار نہیں ہے‘ اللہ تعالیٰ نے اسے جو اسلام کی دولت دی ہے وہ اسی کو کافی خیال کرے۔ (واللہ اعلم)


No comments:

Post a Comment

Pages