چاشت یا اشراق میں کیا فرق ہے؟ F10-18-04 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Saturday, February 8, 2020

چاشت یا اشراق میں کیا فرق ہے؟ F10-18-04


چاشت یا اشراق میں کیا فرق ہے؟

O نماز چاشت اور نماز اشراق میں کیا فرق ہے؟ اس کی کتنی رکعات ہیں؟ انہیں کس وقت ادا کرنا چاہیے؟ کتاب وسنت کی روشنی میں راہنمائی کریں۔
P جو نماز طلوع آفتاب سے زوالِ آفتاب کے درمیان ادا کی جائے اسے صلوٰۃ ضحیٰ کہتے ہیں‘ ہم اسے نماز چاشت یا اشراق بھی کہتے ہیں‘ اس کا ایک نام صلوٰۃ الاوابین بھی ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ درج ذیل حدیث سے لگایا جا سکتا ہے‘ رسول اللہe نے فرمایا:
’’تم میں سے ہر ایک کیلئے صبح صبح تمام  جوڑوں کا صدقہ لازم ہے، سبحان اللہ کہنا صدقہ ہے۔ الحمد للہ کہنا بھی صدقہ ہے‘ اللہ اکبر کہنا بھی صدقہ ہے‘ نیز اچھی بات کا حکم دینا اور برے کام سے منع کرنا بھی صدقہ ہے، ان تمام صدقات سے نماز چاشت کی دو رکعات کفایت کر جاتی ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم، صلوٰۃ المسافرین: ۷۲۰)
سیدنا ابوہریرہt کا بیان ہے کہ میرے خلیل حضرت محمدe نے مجھے تین چیزوں کی وصیت فرمائی:
’’ہر ماہ تین دنوں کے روزے رکھوں، چاشت کی دو رکعت پڑھوں اور سونے سے قبل نماز وتر ادا کروں۔‘‘ (صحیح بخاری الصوم: ۱۹۸۱)
اس نماز کی کم از کم دو رکعت اور زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعت ہیں‘ سیدہ عائشہr سے چار رکعت پڑھنا مروی ہے۔ (صحیح مسلم، صلوٰۃ المسافرین: ۷۱۹)
اور سیدہ ام ہانیr سے مروی ہے کہ رسول اللہe نے چاشت کی آٹھ رکعت ادا کی تھیں۔ (صحیح بخاری، الصلوٰۃ: ۳۵۷)
ایک روایت میں ہے کہ جس شخص نے نماز چاشت کی بارہ رکعت ادا کیں‘ اس کیلئے جنت میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک محل تیار کیا جاتا ہے۔ (ترمذی، الصلوٰۃ: ۴۷۳)
لیکن یہ حدیث ضعیف ہے جیسا کہ علامہ البانی ؒنے اس کی صراحت کی ہے۔ (ضعیف ترمذی حدیث نمبر ۷۰)
بہرحال اس کے نام کئی ایک ہیں‘ صلوٰۃ ضحیٰ، صلوٰۃ الاوابین احادیث میں آئے ہیں، ہم اس نماز کو نماز چاشت اور نماز اشراق کہتے ہیں، احادیث میں اس نماز کی بہت فضیلت آئی ہے، اگر ہمت ہوتو اس کا اہتمام کرنا چاہیے، جن حضرات نے اسے بدعت قرار دیا ہے، ان کا موقف درج بالا احادیث کے پیش نظر مردود ہے۔ (واللہ اعلم)

No comments:

Post a Comment

Pages