کمزور کو جائیداد سے محروم
کرنا؟
O تقسیم وراثت کے وقت ایک بہن کو غریب اور کمزور سمجھتے
ہوئے جائیداد سے محروم کرنا جائز ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں؟
P دورِ جاہلیت میں عورتوں کو میراث میں شامل کرنے کا دستور
نہ تھا بلکہ عورت خود ترکہ شمار ہوتی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے متعلق حکم امتناعی
جاری فرمایا کہ اے ایمان والو! تمہارے لئے یہ جائز نہیں کہ تم زبردستی عورتوں کے وارث
بن جائو۔ (النساء: ۱۹) بلکہ عورتوں کا
مرنے والے کی جائیداد سے حصہ مقرر فرمایا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’مردوں کے لئے اس
مال سے حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں، اسی طرح عورتوں کیلئے بھی
اس مال سے حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ چھوڑ جائیں خواہ یہ ترکہ تھوڑا ہو یا زیادہ
، ہر ایک کا طے شدہ حصہ ہے۔‘‘ (النساء: ۷) اس آیت سے درج ذیل احکام معلوم ہوتے ہیں:
\ ترکہ میں عورتوں
کیلئے باقاعدہ حصہ ہے انہیں محروم نہیں کیا جا سکتا۔
\ ترکہ تھوڑا ہو
یا زیادہ، منقولہ ہو یا غیر منقولہ، بہرحال وہ تقسیم ہوگا۔
\ قریبی رشتہ
داروں کی موجودگی میں دور والے رشتہ دار محروم ہوں گے۔
بہرحال اسلام نے میت کی جائیداد میں عورتوں کو شریک کیا ہے،
صورت مسئولہ بہت ہی تکلیف دہ ہے کہ باپ کی جائیداد سے ایک بیٹی کو صرف غریب اور کمزور
ہونے کی وجہ سے محروم کیا گیا ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے جہاں ورثاء کے حصے مقرر فرمائے
ہیں، وہاں آخر میں تنبیہہ بھی کی ہے:
’’یہ اللہ کی حدود
ہیں، جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اللہ تعالیٰ اسے ایسے باغات میں داخل
کریں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے، یہ بہت بڑی کامیابی
ہے اور جو اللہ اور اس کے رسولﷺ کی نافرمانی کرے گا اور اللہ کی حدود سے تجاوز کرے
گا۔ اللہ تعالیٰ اسے دوزخ میں داخل کریں گے، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا نیز اسے رسوا کن
عذاب ہوگا۔‘‘ (النساء: ۱۳-۱۴)
بہن کو کمزور اور غریب خیال کر کے جائیداد سے محروم کرنا اللہ
کی حدود سے تجاوز کرنا ہے‘ اس پر بہت سخت وعید ہے، خطرہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں
کو جنت سے محروم کر دیں۔ واللہ اعلم!
No comments:
Post a Comment