عورت کے ترکہ کی ورثاء میں
تقسیم
O ایک عورت فوت ہوئی ہے، اس کی ایک حقیقی بہن‘ چار بھتیجے
اور تین بھتیجیاں زندہ ہیں‘ اس کا کل ترکہ 47کنال
10 مرلے زرعی رقبہ ہے، ان ورثاء میں یہ جائیداد کس طرح
تقسیم ہوگی؟ اوّلین فرصت میں جواب دیں۔
P بشرط صحت سوال واضح ہو کہ مرحومہ کے ترکہ سے نصف جائیداد
اس کی حقیقی ہمشیرہ کو ملے گی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اگر کوئی شخص مر جائے جس کی اولاد نہ ہو اور ایک بہن ہو تو اس کیلئے چھوڑے ہوئے
مال کا آدھا حصہ ہے۔‘‘ (النساء: ۱۷۶)
بہن کو مقررہ حصہ دینے کے بعد جو باقی بچے وہ مرحومہ کے چار
بھتیجوں کیلئے ہے، رسول اللہﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’مقررہ حصہ لینے والوں کو ان کا
حصہ دے کر جو باقی بچے وہ میت کے قریبی مذکر رشتہ دار کیلئے ہے۔‘‘ (صحیح بخاری، الفرائض:
۶۷۳۵)
سوال میں ذکر کردہ صورت میں میت کے قریبی مذکر رشتہ دار اس کے
بھتیجے ہیں‘ بھتیجیوں کو کچھ نہیں ملے گا اور وہ میت کے بھتیجوں کے ساتھ عصبہ نہیں
بنیں گی‘ علم میراث کی رو سے صرف چار آدمی اپنی بہنوں کو عصبہ بناتے ہیں، جن کی تفصیل
یہ ہے:
الف: بیٹا اپنی بہن کو عصبہ بناتا ہے۔
ب: پوتے کی موجودگی میں پوتی عصبہ بنتی
ہے۔
ج: حقیقی بھائی‘ اپنی حقیقی بہن کو
عصبہ بنائے گا ۔
د: پدری بھائی اپنی پدری بہن کو
عصبہ بناتا ہے۔
بھتیجا اور چچا اپنی بہنوں کو عصبہ نہیں بناتے‘ اس بناء پر میت
کی بھتیجیوں کو کچھ نہیں ملے گا، میت کا کل ترکہ
950 مرلے زرعی زمین ہے جو 47 کنال 10 مرلے کے برابر ہے ان کا نصف حقیقی بہن کو اور باقی نصف میت کے بھتیجوں میں
تقسیم ہوگا، یعنی 475 مرلے بہن کو اور 118.75 مرلے ہر بھتیجے کو ملیں
گے۔ (واللہ اعلم)
No comments:
Post a Comment