کیا قے آنے پر روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟!
O ہمارے خطیب نے مسئلہ بیان کیا تھا کہ قے آنے سے روزہ
فاسد نہیں ہوتا اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعودt کے قول کا حوالہ دیا تھا، اس سلسلہ میں صحیح موقف کیا
ہے، کیا واقعی قے آنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا؟
P قے آنے کی دو صورتیں ہیں۔ 1 از
خود قے آجائے۔ 2 دانستہ
قے کی جائے۔
اس کو پڑھیں: وصال کے
روزے کی کیفیت؟
پہلی حالت میں روزہ نہیں ٹوٹتا جبکہ دوسری حالت میں روزہ فاسد
ہو جاتا ہے اور اس کی قضا دینا پڑتی ہے جیسا کہ حضرت ابوہریرہt سے
مروی ہے کہ رسول اللہe نے
فرمایا: ’’جسے روزے کی حالت میں خود بخود قے آ جائے اس پر قضا نہیں ہے اور اگر کوئی
جان بوجھ کر قے کرے تو وہ قضا دے گا۔‘‘ (مسند امام احمد ص ۴۹۸ ج ۲)
اس مسئلہ کے متعلق علماء امت میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ سوال
میں حضرت عبداللہ بن مسعودt کے
قول کا حوالہ دیا گیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ مطلق طور پر قے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا
لیکن یہ قول صحیح سند سے ثابت نہیں ہے، اس قول کے درج ذیل الفاظ ہیں:
’’تین چیزیں روزہ فاسد نہیں کرتیں: قے کرنا، سینگی لگوانا، اور احتلام
ہو جانا۔‘‘ (جامع ترمذی، الصیام: ۷۱۹)
لیکن اس کی سند میں عبدالرحمن بن زید بن اسلم نامی راوی ضعیف
ہے۔ (میزان الاعتدال ص ۵۶۴ ج ۲)
اس کو پڑھیں: بچوں کو
دودھ پلانے پر روزہ میں رخصت
اس بناء پر یہ قول قابل حجت نہیں ہے، اس وضاحت کے بعد ہمارا
رجحان یہ ہے کہ خطیب صاحب کا موقف مبنی برحقیقت نہیں بلکہ صحیح روایات کے پیش نظر راجح
موقف یہ ہے کہ از خود قے آنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا جبکہ دانستہ قے کرنے سے روزہ
خراب ہو جاتا ہے، اس کے بعد روزے دار کو اس کی قضا دینا ہوگی۔ (واللہ اعلم)
No comments:
Post a Comment