تراویح یا تہجد؟!
O رمضان المبارک میں نماز تراویح پڑھی جاتی ہے۔ کیا تراویح‘
تہجد ہی کا نام ہے یا یہ ایک نماز ہے؟ اس کی وضاحت درکار ہے۔ کچھ اہل علم سے سنا ہے
کہ تراویح اور تہجد دو الگ الگ نمازیں ہیں‘ ان دونوں میں کیا فرق ہے؟
P نماز تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کے دو نام ہیں‘ فرق
صرف اتنا ہے کہ تراویح کی نماز رات کے پہلے حصہ میں نماز عشاء کے متصل بعد پڑھی جاتی
ہے جبکہ نماز تہجد رات کے پچھلے حصے میں سونے کے بعد پڑھی جاتی ہے۔
رسول اللہe سے
قطعا یہ ثابت نہیں کہ آپe نے
ان دونوں کو الگ الگ پڑھا ہو‘ بلکہ ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک ہی نماز ہے۔
چنانچہ سیدنا ابوذر t سے
روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہe کے ہمراہ رمضان کے روزے رکھے‘ آپ نے ہمارے ساتھ پورے
مہینہ میں کسی قسم کے قیام کا اہتمام نہیں فرمایا۔ حتی کہ رمضان کا صرف ایک ہفتہ رہ
گیا تو آپ نے قیام کا اہتمام فرمایا‘ وہ قیام اتنا طویل تھا کہ رات کی ایک تہائی گذر
گئی۔ جب آخر سے چھٹی رات آئی تو آپe نے قیام نہ کروایا‘ پھر جب پانچویں رات تھی ہمیں قیام
کروایا حتی کہ نصف رات گذر گئی‘ میں نے عرض کیا اللہ کے رسول! کاش آپ ہمیں بقیہ رات
بھی اس کا قیام کروا دیتے؟ تو آپe نے فرمایا: ’’انسان جب امام کے ساتھ نماز پڑھتا ہے اور
اس کے فارغ ہونے تک اس کے ساتھ رہتا ہے تو اس کے لیے پوری رات کا قیام شمار کیا جاتا
ہے۔‘‘
جب آخر مہینہ سے چوتھی رات آئی تو آپe نے قیام نہ کروایا‘ جب تیسری رات آئی تو آپe نے
اپنے اقارب‘ اہل خانہ اور دوسرے لوگوں کو جمع فرمایا اور ہمیں قیام کروایا‘ وہ قیام
اتنا طویل تھا کہ ہمیں فلاح کے رہ جانے کا اندیشہ لاحق ہوا‘ راوی نے پوچھا کہ فلاح
سے کیا مراد ہے؟ تو سیدنا ابوذر t نے وضاحت فرمائی کہ اس سے مراد سحری ہے۔ پھر رسول اللہe نے
بقیہ راتوں میں ہمیں قیام نہیں کروایا۔ (ابوداود‘ ابواب شہر رمضان: ۱۳۷۵)
رسول اللہe نے
ان تین راتوں میں مسجد کے اندر اجتماعی طور پر قیام کا اہتمام کر کے ثابت فرما دیا
کہ نماز تراویح جماعت اور اجتماعیت کے ساتھ مستحب ومسنون ہے مگر فرض ہونے کے اندیشے
سے آپ نے اس تسلسل کو قائم نہ رکھا۔ بہرحال یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ امام کے ساتھ
قیام مکمل کر لینے میں پوری رات کا قیام لکھا جاتا ہے۔
اس روایت سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ رسول اللہe نماز
تراویح کو رات کے تینوں حصوں میں ادا فرمایا ہے‘ نماز تہجد الگ پڑھنے کا کوئی اہتمام
نہیں کیا۔ نیز اپنے عمل سے یہ ثابت کیا کہ اس کا وقت نماز عشاء کے بعد رات کے آخری
حصے تک ہے۔ اب تہجد کے لیے کونسا وقت باقی رہ جاتا ہے؟ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ تراویح‘
تہجد‘ قیام رمضان اور قیام اللیل ایک ہی نماز کے مختلف نام ہیں‘ کسی بھی روایت سے یہ
ثابت نہیں ہوتا کہ رسول اللہe نے
نماز تراویح اور تہجد علیحدہ پڑھی ہوں۔ واللہ اعلم!
No comments:
Post a Comment