نماز تراویح کی تعداد اور رکعات F21-17-02 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Friday, May 15, 2020

نماز تراویح کی تعداد اور رکعات F21-17-02

احکام ومسائل، رمضان، روزہ، قیام اللیل، تراویح، تعداد رکعات

نماز تراویح کی تعداد اور رکعات

O نماز تراویح کا مسنون وقت کونسا ہے؟ نیز اس کی تعداد کتنی ہے؟ رسول اللہe سے اس کے وقت اور اس کی تعداد کے متعلق کیا ثبوت ملتا ہے؟ کتاب وسنت کی روشنی میں اس کی وضاحت کر دیں کیونکہ ہمارے ہاں اس کے متعلق کافی اختلافات ہیں۔
P رسول اللہe نے نماز تراویح کو اول‘ درمیان اور آخر شب میں ادا فرمایا ہے‘ البتہ سیدنا عمرt نے اپنے دور خلافت میں نماز تراویح اول شب ادا کرنے کا اہتمام فرمایا۔ لیکن تراویح یا تہجد باجماعت ادا ہوں یا تنہا‘ مسجد میں پڑھی جائیں یا گھر میں ادا کی جائیں‘ رات کے آخری حصہ میں ادا کرنا افضل ہے۔ جیسا کہ سیدنا عمر t کا فرمان ہے: ’’تراویح‘ رات کے آخری حصے میں پڑھنا جس میں تم سوتے رہتے ہو اول رات میں پڑھنے سے افضل ہے۔ (بخاری‘ التراویح: ۲۰۱۰)
لیکن ہم جس دور سے گذر رہے ہیں لوگوں میں غفلت‘ حیلہ سازی‘ بہانہ جوئی اور عذر تراشی بہت زیادہ ہے‘ اس لیے بہتر ہے کہ مسجد کے اندر عشاء کے بعد باجماعت نماز تراویح پڑھ لی جائے‘ بصورت دیگر لوگ اس سے غافل ہو کر انہیں چھوڑ دیں گے اور پورے قرآن کی تلاوت سننے سے محروم رہیں گے۔ جیسا کہ سیدنا عمر t نے اول شب میں ان کے ادا کرنے کا اہتمام کیا تھا۔ نماز تراویح کی تعداد کے متعلق ہمارے سلف اہل علم سے متعدد اقوال منقول ہیں۔ مثلاً چالیس‘ اڑتیس‘ چھتیس‘ چونتیس‘ چوبیس‘ بیس اور آٹھ جیسا کہ علامہ عینی نے عمدہ القاری شرح بخاری میں ذکر کیا ہے‘ ان تمام اقوال میں سے آخری قول یعنی آٹھ رکعت اور اگر تین وتر شامل کر لیے جائیں تو کل گیارہ رکعت صحیح اور سنت کے مطابق ہیں‘ اس کے علاوہ کوئی قول سنت کے مطابق نہیں۔ البتہ اگر کوئی آٹھ رکعت سے زیادہ پڑھنا چاہے تو اس پر کوئی پابندی نہیں‘ ہاں البتہ اسے سنت کا درجہ دینا محل نظر ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ بیس رکعت کی بھی کوئی خصوصیت نہیں جیسا کہ ہمارے ہاں خیال کیا جاتا ہے۔ نماز تراویح مع وتر گیارہ ہونے پر درج ذیل دلائل ہیں۔ بلکہ سیدنا عمر t سے بھی گیارہ رکعت ہی ثابت ہیں۔
\          سیدنا ابوسلمہ بن عبدالرحمنw نے ام المؤمنین سیدہ عائشہr سے دریافت کیا کہ رسول اللہe کی رمضان المبارک میں نماز کیسے ہوتی تھی؟ آپr نے جواب دیا: ’’آپ رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہ پڑھتے تھے۔‘‘ (بخاری‘ التراویح: ۲۰۰۳)… اس حدیث سے امام بخاریa نے ثابت کیا ہے کہ رسول اللہe کی نماز تراویح کی مسنون تعداد گیارہ رکعت ہے۔
یہ فتویٰ پڑھیں:    سحری کی دعوت
\          احادیث میں ہے کہ رسول اللہe نے رمضان المبارک میں صرف تین دن نماز تراویح پڑھانے کا اہتمام کیا۔ سیدنا جابر t سے مروی ایک حدیث میں تعداد تراویح کی صراحت ہے۔ چنانچہ آپ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہe نے ہمیں ماہ رمضان میں آٹھ رکعات پڑھائیں اور وتر پڑھانے کا اہتمام کیا۔ (صحیح ابن خزیمہ: ج۲‘ ص ۲۳۸)
            علامہ ذہبیa نے اس حدیث کی سند کو ’’وسط‘‘ کہا ہے۔ (میزان الاعتدال: ج۲‘ ص ۳۱۱)
\          سیدنا ابی بن کعب t‘ رسول اللہe کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا‘ اللہ کے رسول!  مجھ سے آج رات ایک کام سرزد ہو گیا ہے‘ رسول اللہe نے فرمایا: ’’وہ کیا سرزد ہوا ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کیا کہ میرے گھر کی چند خواتین آئیں اور کہنے لگیں‘ ہم نے قرآن زیادہ نہیں پڑھا‘ ہم تمہارے پیچھے نماز پڑھیں گی اور آپ کا قرآن سنیں گی۔ میں نے انہیں آٹھ رکعت تراویح پڑھائیں اور وتر بھی پڑھائے۔ آپe خاموش رہے اور یہ سنت رضا ہو گئی۔ (مجمع الزوائد: ج۵‘ ص ۷۴) … علامہ ہیثمی نے اس کی سند کو حسن قرار دیا ہے۔
\          سیدنا سائب بن یزیدt کہتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب t نے سیدنا ابی بن کعب t  اور سیدنا تمیم داری t کو نماز تراویح کے لیے تعینات فرمایا کہ وہ لوگوں کو گیارہ رکعات تراویح پڑھائیں۔ (موطا امام مالک مع تنویر الحوالک: ج۱‘ ص ۱۰۵)
یہ فتویٰ پڑھیں:    رمضان المبارک کا شیڈول
ان تمام احادیث وآثار سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان المبارک میں نماز تراویح کی تعداد مسنون گیارہ رکعات ہے‘ اس کے علاوہ بیس رکعات والی کوئی روایت اور اثر صحیح سند سے ثابت نہیں‘ ہمیں چاہیے کہ بیس رکعت کے بجائے گیارہ رکعت پڑھنے کا اہتمام کریں۔ واللہ اعلم!

No comments:

Post a Comment

Pages