نمازِ وتر کی حیثیت F23-17-02 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Saturday, May 16, 2020

نمازِ وتر کی حیثیت F23-17-02

احکام ومسائل، رمضان، نماز وتر، تراویح، قیام اللیل

نمازِ وتر کی حیثیت

O نماز وتر کی ادائیگی کیا ضروری ہے؟ اگر کسی نے تراویح کے ساتھ وتر پڑھ لیے ہوں اور وہ آخری رات بیدار ہو تو کیا اسے وتر دوبارہ پڑھنے ہوں گے؟ نیز بتائیں کہ نماز وتر کے لیے کونسا وقت مناسب ہے؟
P نماز وتر ادا کرنے کے لیے رسول اللہe نے اپنی امت کو بہت ترغیب دی ہے‘ اس سلسلہ میں آپe کا ارشاد گرامی ہے: ’’وتر کا ادا کرنا ایک مسلمان کے لیے انتہائی ضروری ہے۔‘‘ (ابوداود‘ الوتر: ۱۴۲۲)
یہ فتویٰ پڑھیں:    مسافر کے لیے روزہ
رسول اللہe نے سیدنا ابوہریرہt کو تین باتوں کی وصیت فرمائی تھی ان میں سے ایک وتروں کی ادائیگی بھی ہے‘ سیدنا ابوہریرہt خود کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہe نے تاکید فرمائی تھی کہ میں سونے سے پہلے وتر ادا کر لیا کروں۔‘‘ (بخاری‘ التہجد: ۱۱۷۸)
اس کا وقت نماز عشاء کے بعد سے فجر کی اذان تک ہے۔ لیکن رات کے آخری حصہ میں ان کا ادا کرنا افضل ہے‘ البتہ رسول اللہe نے رات کے تینوں اوقات اوّل‘ درمیان اور آخر میں انہیں ادا فرمایا ہے۔ جیسا کہ سیدہ عائشہr کا بیان ہے: ’’رسول اللہe نے رات کے تمام حصوں میں وتر ادا کیے ہیں‘ رات کے شروع‘ درمیان اور آخری حصے میں انہیں ادا کیا ہے۔ آپ کی نماز وتر وقت سحر تک پہنچی ہے۔‘‘ (بخاری‘ الوتر: ۹۹۶)
اسے ادا کرنے کے حسب ذیل دو طریقے ہیں اور دونوں صحیح ہیں:
1       طریقہ وصل … تین رکعات وتر ایک سلام کے ساتھ ادا کی جائیں‘ دو رکعت کے بعد تشہد میں نہ بیٹھا جائے بلکہ  تیسری رکعت میں تشہد پڑھ کر سلام پھیرا جائے۔
2       طریقہ فصل … تین رکعات وتر دو سلام کے ساتھ پڑھی جائیں‘ دو رکعت پڑھ کر تشہد بیٹھیں اور سلام پھیر دیں پھر  ایک رکعت الگ طور پر ادا کی جائے۔
یہ فتویٰ پڑھیں:    بحالت روزہ دانتوں کی صفائی
اگر کسی نے نماز وتر رات کے پہلے حصے ادا کر لی ہے پھر رات کے آخری حصے میں بیدار ہو تو نوافل کی ادائیگی کے بعد نماز وتر دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ پہلے وتر ہی کافی ہیں۔ نماز وتر کے بعد دو رکعت پڑھنا بھی رسول اللہe سے ثابت ہیں۔ واللہ اعلم!

No comments:

Post a Comment

Pages