خواتین اور نمازِ تراویح
O رمضان المبارک میں نماز تراویح بڑی اہم عبادت ہے‘ جنہیں
باجماعت ادا کیا جاتا ہے‘ کیا خواتین بھی مسجد میں تراویح ادا کرنے کے لیے جماعت میں
شامل ہو سکتی ہیں؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت کر دیں۔
P اس میں کوئی شک نہیں کہ نماز تراویح رمضان المبارک کی
اہم عبادت ہے جسے باجماعت ادا کیا جاتا ہے۔ رسول اللہe نے تین دن انہیں
باجماعت ادا کرنے کا اہتمام فرمایا‘ پھر آپe نے دانستہ طور پر انہیں باجماعت ادا نہیں کیا‘ یہ آپ
نے اپنی امت کی آسانی کے لیے کیا‘ پھر دور فاروقی میں یہ رویہ دوبارہ شروع ہوا جو آج
تک جاری ہے۔
نماز تراویح کی جماعت میں عورتیں بھی مردوں کی طرح مساجد میں
جا سکتی ہیں۔ رسول اللہe کے
دور میں خواتین مسجد میں جا کر نماز ادا کرتی تھیں۔ رسول اللہe نے
اس سلسلہ میں مرد حضرات کو ہدایات جاری کی تھیں کی خواتین اگر مسجد میں جانے کی اجازت
طلب کریں تو انہیں اجازت دے دی جائے۔ چنانچہ رسول اللہe کا
ارشاد گرامی ہے: ’’اگر تم میں سے کسی کی بیوی مسجد میں جانے کی اجازت طلب کرے تو وہ
اسے نہ روکے۔‘‘ (بخاری‘ النکاح: ۵۲۳۳)
ایک دوسری حدیث میں
ہے: ’’اللہ کی بندیوں کو مساجد میں جانے سے نہ روکو۔‘‘ (مسلم‘ الصلوٰۃ: ۴۴۲)
لیکن اس سلسلہ میں مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھا جائے:
\ مکمل پردے کے ساتھ مسجد میں آئیں‘ اپنی چادر اور چار دیواری
کا خیال رکھیں۔
\ زیب وزینت کو ظاہر نہ کریں اور نہ ہی خوشبو وغیرہ استعمال کریں۔
\ مساجد میں گندگی نہ پھیلائیں اور نہایت خاموشی سے جماعت میں
شریک ہوں۔
\ اگر حالات خراب ہوں اور فتنے فساد کا اندیشہ ہو تو اپنے گھروں
میں نماز ادا کر لیں۔
بہرحال خواتین مسجد میں نماز تراویح پڑھنے کے لیے آ سکتی ہیں‘
بلکہ ہدایات بالا کا خیال رکھیں‘ وہ خود بھی گھر میں باجماعت نماز تراویح ادا کرنے
کا اہتمام کر سکتی ہیں‘ کوئی بھی حافظہ عورت نماز تراویح پڑھا سکتی ہے۔
No comments:
Post a Comment