حج وعمرہ کے لیے تلبیہ کا آغاز واختتام F28-17-01 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Tuesday, July 21, 2020

حج وعمرہ کے لیے تلبیہ کا آغاز واختتام F28-17-01

احکام ومسائل، حج وعمرہ، تلبیہ کا آغاز، تلبیہ کا اختتام

حج وعمرہ کے لیے تلبیہ کا آغاز واختتام

O حج وعمرہ کے لیے تلبیہ کیوں کہا جاتا ہے؟ اسے کب شروع کیا جائے اور اس کا اختتام کب ہونا چاہیے؟ نیز اس کے فضائل بھی بتا دیں۔
یہ فتویٰ پڑھیں:    دوران احرام عورت کا پردہ
P تلبیہ‘ نغمہ توحید ہے جو حج اور عمرہ کرنے والا فقیرانہ لباس پہن کر اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کرتا ہے‘ اس وقت یہ احساس بیدار ہونا چاہیے کہ بندہ دنیا ومافیہا کو چھوڑ کر اللہ کے حضور پیش ہو چکا ہے۔ تلبیہ کے الفاظ یہ ہیں:
[لَبَّیْکَ‘ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ‘ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ‘ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ]
اے اللہ! میں حاضر ہوں‘ میں حاضر ہوں‘ تیرا کوئی شریک نہیں‘ میں حاضر ہوں‘ تمام تعریفیں تیر ے لیے ہیں اور تمام نعمتیں بھی تیری طرف سے ہیں‘ تیری ہی بادشاہی ہے‘ تیرا کوئی شریک نہیں رسول اللہe کی سنت ہے‘ اسے کسی حالت میں ترک نہیں کرنا چاہیے۔ مرد حضرات کو چاہیے کہ وہ با آواز بلند تلبیہ کہیں جیسا کہ خلاد بن سائب اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہe نے فرمایا: ’’میرے پاس حضرت جبریلu تشریف لائے اور مجھے حکم دیا کہ میں اپنے صحابہ کرام ] کو با آواز بلند تلبیہ کہنے کا حکم دوں۔‘‘ (ترمذی‘ الحج: ۹۲۸)
اونچی آواز سے تلبیہ کہنا اجر وثواب میں اضافے کا باعث ہے‘ جیسا کہ رسول اللہe سے سوال کیا گیا کہ کونسا حج افضل ہے تو آپe نے فرمایا: ’’جس میں بلند آواز سے تلبیہ کہا جائے اور قربانی دی جائے۔‘‘ (ابن ماجہ‘ المناسک: ۲۹۲۴)
عورتوں کو بھی چاہیے کہ وہ دل میں تلبیہ پڑھنے کی بجائے زبان سے ادا کریں اور اپنی آواز کو کچھ اونچا کریں‘ حدیث میں ہے کہ جب تلبیہ کہنے والا تلبیہ کہتا ہے تو اس کے دائیں اور بائیں جانب زمین کے آخر میں کناروں تک تمام حجر وشجر تلبیہ پکارتے ہیں۔ (ابن ماجہ‘ المناسک: ۲۹۲۱)
احرام کی نیت کرنے کے بعد تلبیہ شروع کر دیا جائے پھر عمرہ کرنے والا بیت اللہ کا طواف شروع کرنے سے قبل تلبیہ ختم کر دے‘ جیسا کہ سیدنا ابن عباس w بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہe عمرہ کرتے وقت حجر اسود کا استلام کرتے ہی تلبیہ ختم کر دیتے تھے۔ (ترمذی‘ الحج: ۹۱۹)
جبکہ حج کرنے والا دسویں ذوالحجہ کو جمرہ عقبہ کو آخری کنکری مارنے کے بعد تلبیہ ختم کرے گا‘ جیسا کہ سیدنا فضل بن عباس w نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہe تلبیہ کہتے رہے حتی کہ آپ نے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں‘ پھر آخری کنکری مارنے کے ساتھ ہی تلبیہ کہنا ختم کر دیا۔ (صحیح ابن خزیمہ: ج۴‘ ص ۲۸۲) واللہ اعلم!

No comments:

Post a Comment

Pages