جمرات کو بڑے پتھر یا جوتے وغیرہ مارنا
O حج کے موقع پر اکثر دیکھا جاتا ہے کہ جمرہ عقبہ (بڑے
شیطان) کو چھوٹی کنکریاں مارنے کے بجائے بڑے بڑے پتھر یا جوتے مارے جاتے ہیں، بعض لوگ
وہاں تھوکتے ہیں اور گالیاں دیتے ہیں، کیا کنکریاں مارتے وقت ایسا کرنا جائز ہے؟
P حاجی کو چاہیے کہ وہ منیٰ پہنچنے سے پہلے ہی جمرات کو
مارنے کیلئے راستہ سے کنکریاں اٹھائے وہ مزدلفہ، منیٰ یا کسی اور جگہ سے بھی اٹھائی
جا سکتی ہیں اور ان کا حجم لوبیے کے برابر چنے کے دانے سے زرا بڑا ہونا چاہیے۔ کنکریوں
کے علاوہ کسی اور چیز کے ساتھ رمی جائز نہیں ہے چنانچہ سیدنا حضرت ابن عباسw کا
بیان ہے کہ رسول اللہe نے
مجھے دس ذوالحجہ کو اپنی سواری پر بیٹھے بیٹھے حکم دیا۔ ’’مجھے کنکریاں چن دو‘‘ میں
نے سات کنکریاں چن دیں جو انگلیوں کے پوروں میں آ سکتی تھیں۔ آپ انہیں ہاتھ میں لے
کر حرکت دینے لگے اور ان کی مٹی جھاڑنے لگے پھر آپ نے فرمایا: ’’پس کنکریاں مارو اور
اے لوگو! دین میں غلو کرنے سے بچو۔‘‘ بے شک پہلے لوگوں کو دین میں غلو نے تباہ کر دیا
تھا۔ (سنن نسائی، المناسک: ۳۰۵۹)
اس حدیث کی روشنی میں بڑے شیطان کو جوتے مارنا، اس پر تھوکنا
اور اسے گالیاں دینا جائز نہیں ہے۔ اسی طرح اسے بڑے بڑے پتھر مارنا بھی جائز نہیں،
یقینا اگر کوئی ایسا کام کرتا ہے تو وہ شیطان کو خوش کرتا ہے۔ کس قدر بدقسمتی کی بات
ہے کہ اسے رمی کرتے وقت اس کی خوشی کا سامان مہیا کیا جا رہا ہے، مذکورہ حدیث کی روشنی
میں حاجی کو چاہیے کہ وہ صرف کنکریاں مارنے پر اکتفاء کرے اور دین میں غلو سے اجتناب
کرے۔ (واللہ اعلم)
No comments:
Post a Comment