لا ولد فوت ہونے والی عورت کی وراثت F10-06-03 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Friday, January 31, 2020

لا ولد فوت ہونے والی عورت کی وراثت F10-06-03


لا ولد فوت ہونے والی عورت کی وراثت

O ایک  لڑکی کی شادی اس کے چچا زاد سے ہوئی، عرصہ بیس سال سے کوئی اولاد پیدا نہیں ہوئی، اب وہ فوت ہو گئی ہے اس کے ورثاء میں سے صرف ایک خاوند ہے، اس کی پھوپھی بھی زندہ ہے، اس صورت میں اس کے ترکہ کا کون حقدار ہوگا، کیا پھوپھی کو کچھ ملے گا یا نہیں؟؟ (عبدالرحمن۔ گجرات)
P صورت مسئولہ میں فوت ہونے والی لڑکی لاولد ہے، اس کا خاوند نصف ترکہ کا حق دار ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اور تمہارے لئے نصف ہے اس ترکہ سے جو تمہاری بیویاں چھوڑ جائیں بشرطیکہ ان کی اولاد نہ ہو۔‘‘ (النساء: ۱۲)
خاوند کو نصف دے کر جو باقی بچا ہے اس کا حقدار بھی خاوند ہے کیونکہ وہ اس کا قریبی مذکر رشتہ دار ہے، عصبہ ہونے کی حیثیت سے وہ باقی جائیداد کا حقدار ہے، رسول اللہe کا ارشاد گرامی ہے:
’’مقرر حصہ حقداروں کو دینے کے بعد جو باقی بچے وہ میت کے قریبی مذکر رشتہ دار کا ہے۔‘‘ (صحیح بخاری، الفرائض: ۶۷۷۲)
اس صورت میں خاوند نے دو جہتوں سے حصہ لیا ہے ایک جہت مقررہ حصہ لینے کی ہے اور دوسری جہت باقی ماندہ ترکہ لینے کی ہے، کیونکہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا قریبی رشتہ دار نہیں ہے، پھوپھی کو کچھ نہیں ملے گا، شریعت میں اس کا کوئی حصہ نہیں لہٰذا وہ محروم ہے، مختصر یہ کہ مرنے والی عورت کا تمام ترکہ خاوند لے گا۔ (واللہ اعلم)

No comments:

Post a Comment

Pages