متوفی کی دو بہنوں اور بھتیجے کا حصہ
O ایک آدمی فوت ہوا ہے، اس کی دو بہنیں اور ایک بھتیجا
زندہ ہے، والدین پہلے سے فوت شدہ ہیں، چھ ایکڑ زرعی زمین کو ان کے درمیان کیسے تقسیم
کیا جائے گا؟
P زندگی میں فوت ہونے والے رشتہ دار جائیداد سے محروم
رہتے ہیں، انہیں کسی کے ترکہ سے کچھ نہیں ملتا، البتہ کسی کی وفات کے وقت جو ورثاء
زندہ ہوں انہیں جائیداد سے بقدر حصہ وراثت ملتی ہے۔ صورت مسئولہ میں والدین مرنے والے
کی زندگی میں فوت ہو گئے تھے لہٰذا انہیں کچھ نہیں ملے گا، البتہ مرتے وقت ایک بھتیجا
اور دو بہنیں زندہ تھیں، انہیں ترکہ سے درج ذیل تفصیل کے مطابق حصہ دیا جائے گا، دو
بہنوں کو کل جائیداد سے دو تہائی ملتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اور اگر بہنیں دو ہوں تو ان کو ترکہ کا دو تہائی ملے گا۔‘‘ (النساء: ۱۷۶)
جائیداد سے دو تہائی نکالنے کے بعد جو باقی بچے وہ بھتیجے کا
حق ہے اور رسول اللہe کا
ارشاد گرامی ہے، کہ
’’مقررہ حصہ لینے والوں
کو ان کا حصہ دو اور جو باقی بچے وہ میت کے قریبی مذکر رشتہ دار کیلئے ہے۔‘‘ (بخاری،
الفرائض)
میت کا قریبی رشتہ دار اس کا بھتیجا ہے، آسانی کے پیش نظر جائیداد
کے تین حصے کئے جائیں، دو حصے میت کی بہنوں کیلئے اور ایک حصہ اس کے بھتیجے کیلئے ہے،
چونکہ اس کا ترکہ چھ ایکڑ زرعی زمین ہے، اس لئے چار ایکڑ دو بہنوں کیلئے یعنی دو بہنیں
دو، دو ایکڑ کی حقدار ہیں، اور باقی دو ایکڑ اس کے بھتیجے کو دے دئیے جائیں۔ (واللہ
اعلم)
No comments:
Post a Comment