کیا متوفی کا بھتیجے اور بہن کی اولاد کو حصہ ملے گا
O ایک آدمی فوت ہوا ہے اس کے والدین، بہن بھائیوں میں
سے کوئی بھی زندہ نہیں صرف بھائی کا ایک بیٹا اور اس کی بہن کی اولاد بھانجے اور بھانجیوں
کی صورت میں موجود ہیں، کیا اس کے ترکہ سے بہن کی اولاد کو کچھ ملے گا یا نہیں؟
P صورت مسئولہ میں مرنے والے کی کوئی اولاد، والدین اور
بہن بھائی نہیں ہیں، صرف ایک بھتیجا اور اس کی بہن کے بچے ہیں۔ اس صورت میں اس کی جائیداد
کا مالک صرف اس کا بھتیجا ہوگا، کیونکہ وہ عصبہ ہے، عصبہ وارث اگر اس کے ساتھ مقررہ
حصہ لینے والے موجود ہوں تو مقررہ حصہ دینے کے بعد جو باقی بچے وہ اسے دیا جاتا ہے
اگر مقررہ حصہ لینے والے کوئی نہ ہوں تو وہ ساری جائیداد کا مالک ہوتا ہے، اس میں اہل
علم کا کوئی اختلاف نہیں ہے، رسول اللہe کا ارشاد گرامی ہے:
’’مقررہ حصہ لینے
والوں کو ان کا حصہ دو، اور جو باقی بچے وہ میت کے مذکر قریبی رشتہ دار کا ہے۔‘‘ (صحیح
بخاری، الفرائض)
صورت مسئولہ میں میت کا مذکر قریبی رشتہ دار بھتیجا ہے لہٰذا
وہ ساری جائیداد کا مالک ہوگا، اور بہن کی اولاد ذوی الارحام سے ہے، عصبات کی موجودگی
میں انہیں جائیداد سے کچھ نہیں ملتا ۔ (واللہ اعلم)
No comments:
Post a Comment