قاتل بیوی کا جائیداد میں حصہ F10-10-02 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Sunday, February 2, 2020

قاتل بیوی کا جائیداد میں حصہ F10-10-02


قاتل بیوی کا جائیداد میں حصہ

O بیوی نے خاوند کو قتل کر دیا اور مرنے والے کا ایک بیٹا اور والدہ موجود ہے، عورت نے آگے نکاح کر لیا ہے۔ کیا اسے مرحوم خاوند کی جائیداد سے حصہ ملے گا، نیز بتائیں کہ اس صورت میں ماں کو کل ترکہ سے کیا ملے گا؟
P شریعت اسلامیہ میں قاتل، مقتول کی جائیداد سے محروم ہوتا ہے جیسا کہ رسول اللہe کا ارشاد گرامی ہے:
’’قاتل کسی چیز کا وارث نہیں بن سکتا۔‘‘ (ابودائود، الدیات: ۴۵۶۳)
ایک روایت میں یہ الفاظ آئے ہیں کہ
’’قاتل کو مقتول کی جائیداد سے کچھ نہیں ملے گا۔‘‘ (بیہقی ص ۲۲۰ ج ۶)
ان احادیث کی روشنی میں علماء امت کا اس امر پر اتفاق ہے کہ قتل، وراثت کے حصول میں رکاوٹ ہے اور قاتل، مقتول کا وارث نہیں ہوگا، اگرچہ کچھ اہل علم نے یہ تفریق کی ہے کہ اگر قتل خطا ہو تو وراثت سے محرومی کا باعث نہیں ہے لیکن ہمارے رجحان کے مطابق اس تفریق کی کوئی دلیل نہیں ہے لہٰذا ہر حال میں قاتل کو مقتول کی جائیداد سے محروم کیا جائے گا، صورت مسئولہ میں اپنے خاوند کو قتل کرنے والی بیوی کو خاوند کی جائیداد سے محروم کیا جائے گا خواہ وہ آگے شادی کرے یا ویسے بیٹھی رہے، مقتول کے ورثاء ایک بیٹا اور اس کی والدہ ہیں، اولاد کی موجودگی میں ماں کو چھٹا حصہ ملتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اگر میت کی اولاد بھی ہو اور والدین بھی تو والدین میں سے ہر ایک کو چھٹا چھٹا حصہ ملے گا۔‘‘ (النساء: ۱۱)
جائیداد سے ماں کا چھٹا حصہ نکالنے کے بعد جو ۶/۵ بچا ہے وہ اس کے بیٹے کا ہے، رسول اللہ e کا ارشاد گرامی ہے:
’’مقررہ حصہ، حقداروں کو دینے کے بعد جو باقی بچے وہ میت کے قریبی مذکر رشتہ دار کا ہے۔‘‘ (بخاری، الفرائض: ۶۷۳۲)
صورت مسئولہ میں میت کا قریبی مذکر رشتہ دار اس کا بیٹا ہے، لہٰذا ماں کا حصہ نکالنے کے بعد باقی ترکہ کا وارث اس کا بیٹا ہوگا۔ (واللہ اعلم)


No comments:

Post a Comment

Pages