متوفی کی بیوی‘ دو بہنیں اور ایک مادری بھائی وارث ہیں
O ایک آدمی فوت ہوا، اس کی بیوی، دو حقیقی بہنیں اور
ایک مادری بھائی زندہ ہے، اس کی جائیداد کیسے تقسیم ہو گی؟ واضح رہے کہ فوت ہونے والا
لاولد تھا۔
P بشرط صحت سوال فوت ہونے والا لاولد تھا، اس بناء پر
اس کی بیوی کو کل جائیداد سے چوتھا حصہ ملے گا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اور جو ترکہ تم چھوڑ جاؤ، اس میں سے بیویوں کیلئے چوتھائی ہے اگر تمہاری اولاد
نہ ہو۔‘‘ (النساء: ۱۲)
دو حقیقی بہنیں کل جائیداد سے دو تہائی کی حقدار ہیں، ارشاد
باری تعالیٰ ہے:
’’اگر کوئی شخص مر جائے جس کی اولاد نہ ہو اور ایک بہن ہو تو اس کیلئے چھوڑے ہوئے
مال کا آدھا حصہ ہے اور وہ بھائی اس بہن کا وارث ہو گا اگر اس کی اولاد نہ ہو، اگر
بہنیں دو ہوں تو انہیں کل ترکہ سے دو تہائی ملے گا۔‘‘ (النساء: ۱۷۶)
مادری بھائی کو مرحوم کی جائیداد سے چھٹا حصہ ملے گا جیسا کہ
قرآن مجید میں ہے:
’’جن کی میراث لی
جاتی ہے وہ مرد یا عورت کلالہ ہو یعنی اس کا باپ بیٹا نہ ہو اور اس کا ایک بھائی یا
ایک بہن ہو تو ان دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے۔ (النساء: ۱۳)
واضح رہے کہ آیت کریمہ میں بہن بھائی سے مراد مادری بہن بھائی
ہیں، کیونکہ حقیقی یا پدری بہن بھائیوں کی وراثت کا بیان اس سورت کے آخر میں بیان
ہوا ہے، صورت مسئولہ میں میت کی جائیداد کے تیرہ حصے کئے جائیں، ان سب سے تین حصے بیوہ
کو، آٹھ حصے حقیقی بہنوں کو اور دو حصے مادری بھائی کو دئیے جائیں، جب ان حصص کو جمع
کیا تو یہ تیرہ حصے بن جاتے ہیں جب کہ مرحوم کی جائیداد کے کل بارہ حصے تھے، اب تمام
ورثاء کے حصوں میں تھوڑی تھوڑی کمی کر کے کل جائیداد کو تیرہ حصوں میں تقسیم کیا جائے
گا۔ علم فرائض کی اصطلاح میں اسے عول کہتے ہیں، عول کے مسئلہ میں حضرت ابن عباسؓ کے
علاوہ تمام صحابہ کرام] کا
اتفاق ہے، صورت مسئولہ اس طرح ہوگی:
میت ۱۲/۱۳ بیوی دو حقیقی بہنیں ایک
مادری بھائی (واللہ اعلم)
No comments:
Post a Comment