میاں بیوی کا برہنہ ہونا F20-26-02 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Friday, November 13, 2020

میاں بیوی کا برہنہ ہونا F20-26-02

ھفت روزہ, ہفت روزہ, اھل حدیث, اھلحدیث, اہل حدیث, اہلحدیث, احکام ومسائل, میاں بیوی کا برہنہ ہونا,
 

میاں بیوی کا برہنہ ہونا

O ننگے ہونے کی قرآن وحدیث میں بہت مذمت آئی ہے۔ کیا میاں بیوی بھی اس مذمت میں آتے ہیں؟ جبکہ وہ ملاپ کے وقت برہنہ ہوتے ہیں۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت کریں۔

یہ فتویٰ پڑھیں:                     بیوہ کے لیے عقد ثانی یا بچوں کی پرورش؟!

P کتاب وسنت کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ پردہ صرف اجنبی مرد اور عورت کے درمیان ہی نہیں بلکہ مرد‘ مرد سے اور عورت‘ عورت سے ایسا انداز اختیار کرنے پر بھی پابندی ہے جو شرم وحیا کے منافی ہو لیکن میاں بیوی کا معاملہ ایک جداگانہ حیثیت کا حامل ہے۔ یہ دونوں ایک دوسرے کے لیے لباس کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’وہ تمہارے لیے لباس اور تم ان کے لیے لباس ہو۔‘‘ (البقرہ: ۱۸۷)

مرد عورت کے لیے لباس ہے‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ مرد کی کوئی چیز عورت کے لیے قابل ستر نہیں ہے۔ اسی طرح عورت‘ مرد کے لیے لباس ہونے کا مطلب یہ ہے کہ عورت کے جسم کا کوئی حصہ خاوند کے لیے چھپایا نہیں جا سکتا۔ لباس دوسروں کے لیے ستر پوشی کا کام دیتا ہے لیکن خود لباس سے کوئی ستر پوشیدہ نہیں ہوتا۔ اسی طرح ایک اور جگہ پر فرمان الٰہی ہے: ’’اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر اپنی بیویوں پر یا جس کے مالک ان کے داہنے ہاتھ ہیں۔‘‘ (المؤمنین: ۵‘ ۶)

میاں بیوی ایک جگہ لباس کے بغیر نہا سکتے ہیں جیسا کہ سیدہ عائشہr فرماتی ہیں کہ ’’میں اور رسول اللہe ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے تھے۔‘‘ (بخاری‘ الغسل: ۲۵۰)

اس سے مراد باری باری غسل کرنا نہیں بلکہ ایک ہی وقت نہانا ہے۔ جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں اس کی صراحت ہے۔ (بخاری‘ الغسل: ۲۶۱)

ایک تیسری روایت اس سے زیادہ واضح ہے‘ سیدہ عائشہr بیان فرماتی ہیں: ’’ہم دونوں اس برتن سے اکٹھے چلو بھرتے تھے۔‘‘ (بخاری‘ الغسل: ۲۷۱)

ایک موقع پر سیدہ عائشہr نے یہ حدیث اسی مسئلہ کی وضاحت کرتے ہوئے بیان کی ہے۔ سیدنا عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہr سے سوال کیا‘ آیا خاوند اپنی بیوی کی شرمگاہ دیکھ سکتا ہے؟ تو انہوں نے یہ حدیث بیان کی: ’’میں اور میرے محبوب رسول اللہe ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے۔ ہمارے ہاتھ اس میں باری باری جاتے تھے۔‘‘ (صحیح ابن حبان‘ حدیث نمبر: ۵۵۷۷)

یہ فتویٰ پڑھیں:                     بیوہ کے عقد ثانی کے بعد وراثت

حافظ ابن حجرa لکھتے ہیں کہ یہ حدیث اس مسئلہ میں نص کی حیثیت رکھتی ہے۔

امام ابن تیمیہa نے اس پر اجماع نقل کیا ہے۔ (مجموع الفتاوی: ج۲۱‘ ص ۵۱)

اگرچہ اس کے برعکس بھی روایات کتب حدیث میں ملتی ہیں‘ اب ہم انہیں بیان کر کے ان کی حیثیت متعین کرتے ہیں‘ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہe نے فرمایا: ’’جب کوئی اپنی بیوی کے پاس جائے تو اسے چاہیے کہ پردہ کرے وہ گدھوں کی طرح ننگا نہ ہو جائے۔‘‘ (ابن ماجہ‘ النکاح: ۱۹۲۱)

لیکن یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ اس میں ایک راوی احوص بن حکیم کو امام احمد بن حنبلa نے ضعیف قرار دیا ہے۔ لہٰذا یہ روایت قابل حجت نہیں۔

ایک دوسری روایت کے مطابق سیدہ عائشہr بیان فرماتی ہیں: ’’میں نے کبھی رسول اللہe کی شرمگاہ نہیں دیکھی۔‘‘ (مسند امام احمد: ج۶‘ ص ۶۳)

اس روایت میں بھی سیدہ عائشہr سے روایت کرنے والا ان کا غلام یا لونڈی مجہول ہے۔ لہٰذا یہ روایت بھی قابل اعتبار نہیں۔

ایک اور روایت سیدہ عائشہr کا بیان ہے کہ ’’میں نے کبھی رسول اللہe کی شرمگاہ نہیں دیکھی اور نہ ہی انہوں نے میری شرمگاہ دیکھی۔‘‘ (طبرانی صغیر: ص ۱۵)

یہ فتویٰ پڑھیں:                     عورت کی نس بندی کروانا

اس کی سند میں برکۃ بن محمد کلبی راوی ہے جس کے متعلق علامہ البانیa فرماتے ہیں ’’اس راوی میں کوئی برکت نہیں کیونکہ وہ کذاب اور وضاع ہے۔‘‘ (آداب الزفاف)

بہرحال ہمارے رجحان کے مطابق میاں بیوی کا ایک دوسرے کے سامنے برہنہ ہونا جائز ہے۔ اس میں چنداں حرج نہیں۔ واللہ اعلم!


No comments:

Post a Comment

Pages