بیوی‘ دو بیٹیاں‘ حقیقی بہن اور چچا کا ورثہ F10-14-01 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Friday, February 7, 2020

بیوی‘ دو بیٹیاں‘ حقیقی بہن اور چچا کا ورثہ F10-14-01


بیوی‘ دو بیٹیاں‘ حقیقی بہن اور چچا کا ورثہ

O ایک آدمی فوت ہوا، اس کی بیوی، دو بیٹیاں، حقیقی بہن اور ایک چچا زندہ ہے، مرحوم کا ترکہ کیسے تقسیم ہوگا، آیا چچا کو کچھ ملے گا یا نہیں؟ کتاب و سنت کے حوالے سے راہنمائی فرمائیں؟
P صورت مسئولہ میں بیوی کا کل ترکہ سے آٹھواں حصہ ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اور اگر تمہاری اولاد ہو تو پھر انہیں (بیویوں کو) تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا۔‘‘ (النساء: ۱۲)
دو حقیقی بیٹیوں کو ۳/۲ ملے گا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اللہ تعالیٰ تمہیں، تمہاری اولاد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے اور اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں اور (دو یا ) دو سے زیادہ ہوں تو انہیں ترکہ سے دو تہائی ملے گا۔ (النساء: ۱۱)
مقررہ حصہ دینے کے بعد جو باقی بچے وہ چچا کیلئے ہے، رسول اللہﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’مقررہ حصے حقداروں کو دو اور جو باقی بچے وہ میت کے قریبی مذکر رشتہ دار کیلئے ہے۔‘‘ (صحیح بخاری، الفرائض: ۶۷۳۲)
مذکورہ صورت میں چچا میت کا قریبی مذکر رشتہ دار ہے لہٰذا باقی ترکہ اس کو مل جائے گا۔ سہولت کے پیش نظر کل ترکہ کے چوبیس حصے کر لیے جائیں، ان میں سے تین حصے بیوہ کو‘ سولہ حصے دو بیٹیوں کو اور باقی پانچ حصے چچا کو دے دئیے جائیں۔
نوٹ: اگرچہ حقیقی بہن دو بیٹیوں کی موجودگی میں عصبہ مع الغیر ہے لیکن ان کے مقابلے میں چچا عصبہ بنفسہٖ موجود ہے لہٰذا چچا کی موجودگی میں بہن محروم ہو گئی کیونکہ وہ ذاتی طور پر عصبہ ہے اور بہن‘ بیٹیوں کی وجہ سے عصبہ بنی ہے۔ (واللہ اعلم)


No comments:

Post a Comment

Pages