عورتوں کی امام عورت F10-14-02 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Friday, February 7, 2020

عورتوں کی امام عورت F10-14-02


عورتوں کی امام عورت

O کیا گھر میں کوئی عورت‘ دوسری عورتوں کی جماعت کرا سکتی ہے‘ اگر جماعت کرانا ہو تو کیا اس کیلئے اذان کہی جائے یا تکبیر کہہ کر جماعت کرانا کافی ہوگا؟
P عورتوں کیلئے اذان کہنا مشروع نہیں ہے، یہ امور صرف مردوں کے ساتھ مخصوص ہیں‘ البتہ تکبیر کہہ کر عورتیں، باجماعت نماز ادا کر سکتی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ایک بزرگ خاتون سیدہ ام ورقہ بنت نوفلr کو اس امر کی اجازت دی تھی‘ کیونکہ یہ خاتون قرآن کریم کی حافظہ تھیں‘ حدیث میں اس کی صراحت موجود ہے۔ (ابوداؤد، الصلوٰۃ: ۵۹۱)
رسول اللہe نے اس کیلئے ایک بہت بوڑھا موذن مقرر کیا تھا اور سیدہ ام ورقہr کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے گھر والوں کی امامت کرایا کرے۔ (ابوداؤد، الصلوٰۃ: ۵۹۲)
گھر والوں میں مرد حضرات شامل نہیں ہیں کیونکہ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں: ’’وہ اپنے گھر کی عورتوں کی امامت کرائے۔‘‘ (دارقطنی، الصلوٰۃ: ۱۰۶۹)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہe نے انہیں اجازت دی تھی کہ ان کیلئے اذان کہی جائے اور وہ اپنے اہل خانہ کی فرض نماز میں امامت کرائیں کیونکہ وہ حافظہ قرآن تھیں۔ (صحیح ابن خزیمہ، الصلوٰۃ: ۱۶۷۶)
جب عورت جماعت کرائے تو وہ آگے کھڑے ہونے کے بجائے عورتوں کے درمیان گھڑی ہو جیسا کہ سیدہ حجیرۃ بنت حصینw بیان کرتی ہیں کہ سیدہ ام سلمہr نے ہمیں نماز عصر پڑھائی تو وہ ہمارے درمیان کھڑی ہوئیں۔ (سنن الکبریٰ بیہقی ص ۱۳۰ ج ۳)
بہرحال عورت اگر امامت کی اہلیت رکھتی ہے یعنی اسے قرآن مجید یاد ہے تو وہ عورتوں کی امامت کرا سکتی ہے اور جماعت کراتے وقت وہ پہلی صف میں عورتوں کے درمیان میں کھڑی ہو گی اور فرض اور نفل دونوں کی جماعت کرا سکتی ہے۔


No comments:

Post a Comment

Pages