رخصتی سے قبل بیوہ ہونے پر عدت؟
O ایک لڑکی کا نکاح ہوا، لیکن رخصتی سے قبل اس کا خاوند
کسی حادثہ میں فوت ہو گیا، کیا ایسی عورت پر بیوہ کی عدت ہے یا اس کے ذمے کوئی عدت
نہیں ہے؟
P رخصتی سے قبل اگر طلاق ہو جائے تو ایسی عورت پر کوئی
عدت نہیں ہے جیسا کہ قرآن مجید میں اس کی صراحت ہے، البتہ عقد نکاح سے رشتہ ازدواج
قائم ہو جاتا ہے اور عورت بیوی بن جاتی ہے‘ اس حالت میں اگر خاوند فوت ہو جائے تو بیوی
کیلئے عدت وفات کا پورا کرنا ضروری ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اور تم میں سے جو لوگ فوت ہو جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ بیویاں اپنے
آپ کو چار مہینے اور دس دن تک عدت میں رکھیں۔ (البقرہ: ۲۳۴)
رسول اللہe کا
ارشاد گرامی ہے کہ کوئی عورت کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے البتہ خاوند
کے فوت ہونے پر بیوی کی عدت چار ماہ دس دن ہے۔ (صحیح بخاری، الطلاق: ۵۳۳۹)
اس سلسلہ میں رسول اللہe نے حضرت بروع بنت واشقؓ کے متعلق فیصلہ فرمایا جب کہ
ان کا خاوند نکاح کے بعد اور رخصتی سے قبل فوت ہو گیا تھا کہ اسے عدت گذارنا ضروری
ہے اور ایسی عورت وراثت کی بھی حقدار ہوگی۔ (ابوداؤد، الطلاق: ۲۱۱۴)
ان احادیث کے پیش نظر جس عورت کا خاوند قبل از رخصتی فوت ہو
جائے، اسے عدت وفات چار ماہ دس دن سوگ کرنا ضروری ہے وہ ان دنوں زیب و زینت کی اشیاء
استعمال نہیں کرے گی۔ (واللہ اعلم)
No comments:
Post a Comment