نبی کریم ﷺ کا سایہ؟ F10-15-06 - احکام ومسائل

تازہ ترین

Friday, February 7, 2020

نبی کریم ﷺ کا سایہ؟ F10-15-06


نبی کریم ﷺ کا سایہ؟

O کچھ حضرات کہتے ہیں کہ رسول اللہe کا سایہ نہیں تھا کیونکہ آپﷺ نوری تھے۔ اس موقف کی کیا حیثیت ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔
P قرآن مجید میں ہے کہ:
’’کیا ان لوگوں نے اللہ کی مخلوق میں سے کچھ نہیں دیکھا کہ اس کا سایہ دائیں بائیں اللہ کے سامنے سجدہ کرتے ہوئے ڈھلتا رہتا ہے۔‘‘ (النحل: ۴۸)
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ جو چیز بھی اللہ کی مخلوق ہے اس کا سایہ ہے اور وہ ڈھلتا رہتا ہے‘ رسول اللہe بھی اللہ کی مخلوق ہیں اور آیت کے عموم سے آپﷺ کا سایہ ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ احادیث میں آپﷺ کے سائے کا ثبوت موجود ہے‘ چنانچہ سیدہ عائشہr کا بیان ہے کہ دوپہر کا وقت تھا کہ میں نے رسول اللہe  کے سایہ کو دیکھا۔ (مسند امام احمد ص ۱۳۱ ج ۶)
سیدہ صفیہr کا بیان ہے کہ جب ربیع الاول کا مہینہ آیا تو رسول اللہe ان کے پاس تشریف لائے‘ انہوں نے آپﷺ کا سایہ دیکھا۔ (مسند امام احمد ص ۳۳۸ ج ۶)
سیدنا انسt سے روایت ہے کہ رسول اللہe نے فرمایا: ’’میں نے تمہارا اور اپنا سایہ دیکھا۔‘‘ (صحیح ابن خزیمہ ص ۵۱ ج ۲)
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہe کا سایہ موجود تھا، ان کے مقابلہ میں کوئی ایسی صحیح حدیث مروی نہیں ہے جس سے معلوم ہو کہ رسول اللہe کا سایہ نہیں تھا، پھر قرآن کریم نے متعدد آیات میں رسول اللہe کی بشریت کا ذکر کیا ہے، ان سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نوری نہیں بلکہ بشر تھے۔ (واللہ اعلم)


No comments:

Post a Comment

Pages