نماز عصر کا وقت
O نماز عصر کا وقت ایک مثل سایہ سے شروع ہوتا ہے، کیا
اس سے پہلے عصر کی اذان دی جا سکتی ہے؟
P سیدنا جبریلu کی امامت والی حدیث میں نمازوں کے اوقات بیان ہوئے ہیں‘
اس میں ہے کہ رسول اللہe نے
فرمایا:
’’سیدنا جبریلu نے
مجھے پہلے دن نماز عصر اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کی مثل ہو گیا۔‘‘ (جامع
ترمذی، المواقیت: ۱۴۹)
جب دوسرے دن سیدنا جبریلu نے عصر کی نماز پڑھائی تو رسول اللہe نے
فرمایا: ’’ اس وقت ہر چیز کا سایہ دو مثل ہو چکا تھا۔‘‘ (ابوداؤد، المواقیت: ۳۹۳)
شریعت اسلامیہ میں اذان اس وقت دی جاتی ہے جب نماز پڑھنا جائز
ہوتا ہے کیونکہ اذان کو نماز کے وقت کی علامت قرار دیا گیا ہے، لہٰذا وقت سے پہلے اذان
دینا درست نہیں ہے چنانچہ ایک دفعہ حضرت بلالt نے طلوع فجر سے پہلے اذان دے دی تھی تو رسول اللہe نے
انہیں حکم دیا کہ واپس جا کر اعلان کریں:
’’خبردار! بندہ سو
گیا تھا، خبردار! بندہ سو گیا تھا۔‘‘ (ابوداؤد، الصلوٰۃ: ۵۳۲)
البتہ سحری کی اذان طلوع فجر سے پہلے دی جا سکتی ہے اور یہ اذان
فجر کی نماز کیلئے نہیں بلکہ تہجد پڑھنے والوں کو واپس بُلانے اور روزے داروں کو سحری
کھانے کی اطلاع دینے کیلئے ہوتی ہے، بہرحال ایک مثل سایہ ہونے سے قبل نماز عصر کی اذان
دینا درست نہیں کیونکہ اذان کا مقصد اوقات نماز سے باخبر کرنا ہے اور قبل از وقت اذان
دینے سے یہ مقصد پورا نہیں ہوتا۔ (واللہ اعلم)
No comments:
Post a Comment